پاکستان میں 2012ء صحافیوں کے لیے ’مہلک‘ رہا: رپورٹ

صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک

جنوبی ایشیا کے صحافیوں کی ایک نمائندہ تنظیم ساؤتھ ایشیا میڈیا کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2012ء کے دوران 13 صحافی ہلاک ہوئے۔
صحافیوں کی علاقائی تنظیم کا کہنا ہے کہ سال 2012ء بھی پاکستان ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لیے مہلک سال ثابت ہوا ہے۔

جنوبی ایشیا کے صحافیوں کی ایک نمائندہ تنظیم ساؤتھ ایشیا میڈیا کمیشن کے سیکرٹری جنرل افضل خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے باعث رواں سال پاکستان میں صحافیوں کو اپنے فرائض کی سر انجام دہی میں مشکلات کا سامنا رہا اور زیادہ تر صحافیوں کی ہلاکتیں صوبہ بلوچستان میں ہوئیں۔

اُنھوں نے بتایا ساؤتھ ایشیا میڈیا کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2012ء کے دوران جنوبی ایشیا میں صحافیوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں پاکستان میں ہی ہوئی ہیں۔

’’(2012ء) میں 25 صحافیوں کی ہلاکت ہوئی ہے جن میں سے 13 (ہلاکتیں) پاکستان میں ہوئیں اور ایک (ان میں) سے ایک بھی قتل کا سراغ نہیں ملا۔‘‘

نیویارک میں قائم صحافیوں کے حقوق کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2012ء پاکستان میں صحافیوں کے لیے مہلک سال رہا جہاں شام اور صومالیہ کے بعد سب سے زیادہ صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مارے گئے۔

ساؤتھ ایشین میڈیا کمیشن کے سیکرٹری جنرل افضل خان نے بتایا کہ ان کی تنظیم کی رپورٹ میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ ٹیلی ویژن چینلز اور میڈیا گروپس کے مالکان اپنے اداروں میں کام کرنے والے صحافیوں کو شورش زدہ علاقوں میں کام کرنے کی خصوصی تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں ضروری حفاظتی سامان بھی فراہم کریں۔

پاکستانی حکام بشمول وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں مارے
جانے والے تمام صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور ملک میں دہشت گردی کے پیش نظر سلامتی کے خطرات کے باوجود صحافیوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔