پاکستان میں پیٹرولیم کے سابق سکریٹری اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفارت کار ڈاکٹر گلفراز احمد نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے راستےاورممکنہ چیلنجوں کے بارے میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کو سکیورٹی انتظامات اور سیاسی مفاہمت پر مشتمل وسیع پیمانے پر انتظامات کرنے پڑیں گے۔
اتوار کو ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت میں ڈاکٹر گلفراز نے کہا کہ یہ گیس پائپ لائن ایران کے ساحل کے ساتھ ہوتی ہوئی پاکستانی صوبہٴ بلوچستان کے اندر داخل ہوگی اور پھر سندھ کے جنوبی علاقے میں آکر پاکستان گیس کےدھانچے کے ساتھ منسلک ہوگی۔
اُنھوں نے کہا کہ جہاں تک سکیورٹی کا تعلق ہے دونوں ملک اپنے اپنے علاقے کے اندر پائپ لائن سکیورٹی کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔ اُن کے بقول، بلوچستان میں اپنی گیس پائپ لائن پر حملے ہوتے رہے ہیں ، لہٰذا، إِس وجہ سے پریشانی ضرور موجود ہے لیکن چونکہ یہ پائپ لائن بہت ہی اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہوگی اس لیے اِس پر کسی تخریب کاری کے بہت زیادہ نقصانات ہوں گے۔
ڈاکٹر گلفراز نے کہا کہ اِس اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے اِس گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لیے بلوچستان کے عوام اور سیاسی گروپوں کو مل کر ایک جامع طریقہٴ کار بنایا پڑے گا اور ایک وسیع تر بندوبست کرنا پڑے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بجلی کے ساتھ ساتھ پاکستان میں گیس کا بحران بھی بڑھتا جارہا ہے۔ اُن کے مطابق، اِس بحران سے نمٹنے کا واحد حل پائپ لائن کے ذریعے گیس کو درآمد کرنا ہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: