پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیے سیکرٹری سطح کے مذاکرات

پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیے سیکرٹری سطح کے مذاکرات

پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی روابط کے فروغ کے لیے سیکرٹری تجارت سطح پر مذاکرات کا آئندہ دور پیر سے نئی دہلی میں شروع ہو رہا ہے۔ بات چیت کے اس دور میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی سیکرٹری ظفر محمود کریں گے۔

ہفتے کو بھارت روانگی سے قبل وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات معمول پر لانا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے نئی دہلی میں ہونے والے مذاکرات میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا ’’ مذاکرات کا واحد ایجنڈا تجارت کو معمول پر لانا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے روابط کو معمول پر لانے کے لیے روڈ میپ تیار کیا جا سکے ‘‘

ظفر محمود نے بتایا کہ حالیہ مذاکرات کے دور میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے اقدامات میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں اپنے تعلقات کو معمول پر لا سکتے ہیں جس کے بعد آگے چل کر دیگر تنازعات کے حل میں مدد مل سکے گی۔

سیکرٹری تجارت ظفر محمود

رواں ماہ کے اوائل میں پاکستان نے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک یا ایم ایف این کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا اور بھارت سے پاکستان کی برآمدی مصنوعات پرعائد پابندیاں ختم کرنے کی بھی بات کی تھی۔ ظفر محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے سے دوطرفہ تجارت کا حجم بڑھے گا۔

دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے جمعہ کو پاکستان کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے مزید 12 مصنوعات کی درآمد پر عائد ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔ ان مصنوعات میں مشینری، ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت کے خام مال کی درآمد شامل ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطوں میں حالیہ مہینوں میں اضافہ ہوا ہے اور رواں ہفتے علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کے سربراہ اجلاس کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں ملکوں کے مابین مختلف سطحوں پر ہونے والے مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا تھا ۔ دونوں پڑوسی ممالک کے وزرائے اعظم نے اس توقع کا اظہار بھی کیا تھا کہ مستقبل میں ہونے والی بات چیت سے ’’ دونوں ملکوں کے تعلقات کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہو گا ‘‘۔