پاک بھارت سیکرٹری تجارت سطح کے دو روزہ مذاکرات میں دوطرفہ ممنوعہ اشیاء کی تجارتی فہرست کے خاتمے اور دوطرفہ بنیادوں پر بینکوں کی شاخوں کے قیام سے متعلق تجاویزکا تبادلہ کیا گیا۔
اسلام آباد —
پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری تجارت سطح کے مذاکرات میں دوطرفہ تجارت میں اضافے اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق تین معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
دو روزہ مذاکرات میں پاکستان کے سیکرٹری تجارت منیر قریشی اور اُن کے بھارتی ہم منصب ایس آر راؤ نے اپنے اپنے ملک کے وفد کی قیادت کی۔
بات چیت میں ممنوعہ اشیاء کی تجارتی فہرست کے خاتمے، واہگہ پر پاک بھارت سرحد تجارت کے لیے کھولنے اور دوطرفہ بنیادوں پر بینکوں کی شاخوں کے قیام سے متعلق تجاویزکا تبادلہ کیا گیا۔
پاک بھارت مذاکرات کے اس اجلاس کے اختتام پر جمعہ کو جن تین معاہدوں پر دستخط کیے گئے ان میں درآمدی و برآمدی اشیاء کے بہتر معیار کو برقرار رکھنے، تجارت سے متعلق شکایات کے ازالے اور کسٹم حکام کے درمیان تعاون کے بارے میں ہیں۔
سرکاری عہدے داروں کے مطابق بات چیت میں بھارت سے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے متعلق تجاویز بھی زیر بحث آئیں تاہم اس ضمن میں کسی ٹھوس پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پرہونے والے ان مذاکرات کے علاوہ تاجروں اور کاروباری برادری کے نمائندوں پر مشتمل پاک بھارت ’مینجمنٹ سمٹ‘ کا اجلاس بھی لاہور میں جاری ہے، جس میں اب تک ہونے والی کارروائی میں علاقائی سلامتی کے علاوہ دونوں ملکوں میں بسنے والوں کی فلاح کے لیے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔
حالیہ مہینوں میں مختلف شعبوں بالخصوص تجارت بڑھانے سے متعلق پاک بھارت تعلقات میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت کے نتیجے میں اس سال کے اواخر تک تجارت کے لیے بھارت کو بھی وہی مراعات دے دی جائیں گی جو دوطرفہ تجارت کے لیے پاکستان نے اب تک کسی بھی دوسرے ملک کو دے رکھی ہیں۔
دوطرفہ اقتصادی و تجارتی روابط کے فروغ کے سلسلے میں حال ہی میں بھارت نے بھی پاکستانی سرمایہ کاروں کو ملک میں براہ راست سرمایہ کاری کی باضابطہ طور پر اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس فیصلے کے تحت دفاع، خلائی تحقیق اور جوہری توانائی کے شعبوں کو چھوڑ کر پاکستانی کاروباری حضرات کو بھارت میں کسی بھی شعبے میں سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی۔
وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے رواں ماہ دورہ پاکستان کے موقع پر ویزوں کے اجراء میں رعایتوں سے متعلق ایک نئے معاہدے پر دسختط کیے گئے تھے جسے عوامی رابطوں اور دوطرفہ تجارتی تعاون میں اضافے کی طرف ایک بڑی پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔
دو روزہ مذاکرات میں پاکستان کے سیکرٹری تجارت منیر قریشی اور اُن کے بھارتی ہم منصب ایس آر راؤ نے اپنے اپنے ملک کے وفد کی قیادت کی۔
بات چیت میں ممنوعہ اشیاء کی تجارتی فہرست کے خاتمے، واہگہ پر پاک بھارت سرحد تجارت کے لیے کھولنے اور دوطرفہ بنیادوں پر بینکوں کی شاخوں کے قیام سے متعلق تجاویزکا تبادلہ کیا گیا۔
پاک بھارت مذاکرات کے اس اجلاس کے اختتام پر جمعہ کو جن تین معاہدوں پر دستخط کیے گئے ان میں درآمدی و برآمدی اشیاء کے بہتر معیار کو برقرار رکھنے، تجارت سے متعلق شکایات کے ازالے اور کسٹم حکام کے درمیان تعاون کے بارے میں ہیں۔
سرکاری عہدے داروں کے مطابق بات چیت میں بھارت سے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے متعلق تجاویز بھی زیر بحث آئیں تاہم اس ضمن میں کسی ٹھوس پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پرہونے والے ان مذاکرات کے علاوہ تاجروں اور کاروباری برادری کے نمائندوں پر مشتمل پاک بھارت ’مینجمنٹ سمٹ‘ کا اجلاس بھی لاہور میں جاری ہے، جس میں اب تک ہونے والی کارروائی میں علاقائی سلامتی کے علاوہ دونوں ملکوں میں بسنے والوں کی فلاح کے لیے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔
حالیہ مہینوں میں مختلف شعبوں بالخصوص تجارت بڑھانے سے متعلق پاک بھارت تعلقات میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت کے نتیجے میں اس سال کے اواخر تک تجارت کے لیے بھارت کو بھی وہی مراعات دے دی جائیں گی جو دوطرفہ تجارت کے لیے پاکستان نے اب تک کسی بھی دوسرے ملک کو دے رکھی ہیں۔
دوطرفہ اقتصادی و تجارتی روابط کے فروغ کے سلسلے میں حال ہی میں بھارت نے بھی پاکستانی سرمایہ کاروں کو ملک میں براہ راست سرمایہ کاری کی باضابطہ طور پر اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس فیصلے کے تحت دفاع، خلائی تحقیق اور جوہری توانائی کے شعبوں کو چھوڑ کر پاکستانی کاروباری حضرات کو بھارت میں کسی بھی شعبے میں سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی۔
وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے رواں ماہ دورہ پاکستان کے موقع پر ویزوں کے اجراء میں رعایتوں سے متعلق ایک نئے معاہدے پر دسختط کیے گئے تھے جسے عوامی رابطوں اور دوطرفہ تجارتی تعاون میں اضافے کی طرف ایک بڑی پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔