ایس ایم کرشنا نے کہا کہ بھارت پاکستان کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتا تھا جو پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔
اسلام آباد —
بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا تین روزہ دورے پر جمعہ کو اسلام آباد پہنچے ہیں جہاں وہ اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر سے ہفتہ کو دوطرفہ امور پر مذکرات کریں گے۔
ایس ایم کرشنا نے اپنی آمد کے فوراً بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’بھارت سے پاکستانی عوام کے لیے خیر سگالی کا پیغام لایا ہوں‘‘۔
وزیر خارجہ کرشنا نے بھارت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان دیکھنے کے خواہش مند ہے۔
’’ہم مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
ایس ایم کرشنا نے کہا کہ بھارت پاکستان کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتا تھا جو پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔
’’ہم ایسے مستقبل کی خواہش رکھتے ہیں جہاں دونوں ملک تشدد اور دہشت سے پاک باہمی دوستانہ ماحول میں رہ سکیں۔‘‘
بھارت کے وزیر خارجہ ہفتہ کو اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ دونوں ملکوں کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کی سربراہی بھی کریں گے جو 2005 میں 16 سال بعد بحال کیا گیا تھا۔ وزیر خارجہ کرشنا کے دو سال کے دوران پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
جمعہ کو سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور اُن کے ہم منصب رنجن متھائی کی قیادت میں پاکستانی اور بھارتی وفود نے دفتر خارجہ میں ہونے والے اجلاس میں پاک بھارت مذاکراتی عمل کے تمام پہلوں پر تفصیل سے بات چیت کی جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک ہونے والے مذاکرات کا بھی ازسر نو جائزہ لیا گیا۔
پاکستانی خارجہ سیکرٹری نے بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے دو گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کو مثبت اور بے تکلف قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہفتہ کو وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والی ملاقات سے قبل اس اجلاس کا مقصد تمام دوطرفہ اُمور کا جائزہ لینا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے بھی بات چیت کو مثبت اور دوستانہ قرار دیا اور کہا کہ فریقین نے دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا اعتراف کیا مگر اس بات پر بھی متفق تھے کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
ایس ایم کرشنا نے اپنی آمد کے فوراً بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’بھارت سے پاکستانی عوام کے لیے خیر سگالی کا پیغام لایا ہوں‘‘۔
وزیر خارجہ کرشنا نے بھارت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان دیکھنے کے خواہش مند ہے۔
’’ہم مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
ایس ایم کرشنا نے کہا کہ بھارت پاکستان کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتا تھا جو پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔
’’ہم ایسے مستقبل کی خواہش رکھتے ہیں جہاں دونوں ملک تشدد اور دہشت سے پاک باہمی دوستانہ ماحول میں رہ سکیں۔‘‘
بھارت کے وزیر خارجہ ہفتہ کو اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ دونوں ملکوں کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کی سربراہی بھی کریں گے جو 2005 میں 16 سال بعد بحال کیا گیا تھا۔ وزیر خارجہ کرشنا کے دو سال کے دوران پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
جمعہ کو سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور اُن کے ہم منصب رنجن متھائی کی قیادت میں پاکستانی اور بھارتی وفود نے دفتر خارجہ میں ہونے والے اجلاس میں پاک بھارت مذاکراتی عمل کے تمام پہلوں پر تفصیل سے بات چیت کی جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک ہونے والے مذاکرات کا بھی ازسر نو جائزہ لیا گیا۔
پاکستانی خارجہ سیکرٹری نے بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے دو گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کو مثبت اور بے تکلف قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہفتہ کو وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والی ملاقات سے قبل اس اجلاس کا مقصد تمام دوطرفہ اُمور کا جائزہ لینا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے بھی بات چیت کو مثبت اور دوستانہ قرار دیا اور کہا کہ فریقین نے دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا اعتراف کیا مگر اس بات پر بھی متفق تھے کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔