پاکستان کی میزبانی میں افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات

اسلام آباد کے قریب سیاحتی علاقے مری میں منگل کو افغانستان حکومت اور تحریک طالبان افغانستان کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں امریکہ اور چین کے نمائندے بھی شامل تھے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور افغانستان کے عہدیداروں کے درمیان مذاکرات 7 جولائی کو اسلام آباد کے قریب سیاحتی علاقے مری میں ہوئے۔

پاکستانی وزارت خارجہ سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغانوں کی زیر قیادت مصالحتی عمل میں معاونت کے وعدے کے مطابق پاکستان نے افغان حکومت اور تحریک طالبان افغانستان کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی۔

بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں امریکہ اور چین کے نمائندے بھی شامل تھے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اپنی قیادت کی جانب سے بااختیار تمام فریقوں نے افغانستان اور خطے میں قیام امن کی مشترکہ خواہش کا اظہار کیا۔

مذاکرات میں شرکا نے افغانستان میں امن اور مصالحت کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق خطے میں دیرپا امن کے لیے اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اس عمل میں ہر فریق خلوص اور پورے عزم سے شرکت کرے گا۔

مذاکرات کے شرکا نے اس ضرورت کا اعتراف بھی کیا کہ تمام فریقوں کی طرف سے اعتماد سازی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

مذاکرات کا آئندہ دور رمضان کے بعد ہو گا، جس کے لیے وقت کا تعین تمام فریقوں کے باہمی اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

پاکستان نے افغانستان میں دیرپا امن کے لیے افغان حکومت اور تحریک طالبان افغانستان کی آمادگی اور اُن کی کوششوں کو سراہا۔

وزارت خارجہ کے بیان میں اس عمل کے لیے دیگر شراکت داروں بشمول امریکہ کی طرف سے افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے کردار پر اُس کا شکریہ ادا کیا۔

پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ انھوں نے بات چیت میں طالبان کے تمام دھڑوں کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کی۔ ان کی طرف سے طالبان کو مذاکرات پر آمادہ نہ ہونے کی صورت میں ممکنہ نتائج سے خبردار رہنے کا پیغام بھی دیا گیا۔

امریکہ نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو دیرپا امن کے قیام کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے منگل کو کہا کہ مذاکرات کی میزبانی پر امریکہ پاکستان کی کوششوں کا معترف ہے۔

مذاکرات کے اس دور میں افغانستان کی حکومت کے وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کر رہے تھے، جس میں صدر اشرف غنی کے قریبی معتمد حاجی دین محمد اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ایک ساتھی محمد ناطقی شامل تھے۔

افغان طالبان کے وفد کی قیادت قطر سے آئے ملا عباس درانی کر رہے تھے۔ مذاکرات کے اس دور میں پاکستان وفد نے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کی قیادت میں شرکت کی۔

پاکستان میں ہوئے مذاکرات کے اس دور کو حال ہی میں چین کے شہر ارومچی میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور قرار دیا جا رہا ہے۔

طالبان کے ترجمان نے ارومچی میں ہونے والے مذاکرات پر کہا تھا کہ صرف قطر میں موجود اُن کی قیادت اس طرح کی بات چیت کی مجاز ہے۔