ڈیورنڈ لائن پر امریکی بیانات خطے کے لیے خوش آئند

Moazzam Ahmad Khan Foreign Office Spokesman

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے امریکی بیان کو خوش آئندہ اور ایک ’’درست موقف‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نا صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرتے ہیں۔
پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ’ ڈیورنڈ لائن‘ کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرنے کے امریکی بیان کو خوش آئندہ اور ایک ’’درست موقف‘‘ قرار دیا ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے مارک گراسمین نے گزشتہ ہفتے کابل میں ایک نجی افغان ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرتا ہے، جس کی بعد میں امریکی وزارت خارجہ نے تائید بھی کی۔

لیکن افغان حکام ان امریکی بیانات پر نا راضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکی بیانات کا خیر مقدم کیا۔

’’امریکہ نے درست موقف اختیار کیا ہے کیوں کہ نا صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی اسے (ڈیورنڈ لائن) بین الاقوامی سرحد تسلیم کرتے ہیں۔‘‘

تاہم امریکی اور پاکستانی بیانات سے قطع نظر افغانستان میں اس معاملے پر سخت رد عمل کا اظہار بدھ کو بھی سامنے آیا۔

افغان صدر کے ایک ترجمان ایمل فیضی نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن پر امریکی بیانات اور روایتی موقف اس مسئلے پر افغان حکومت اور عوام کی سوچ تبدیل نہیں کر سکتے۔

’’اس اہم اور تاریخی معاملے کا فیصلہ دو حکومتوں نے نہیں بلکہ افغان عوام نے کرنا ہے۔‘‘

پاکستان میں غیر جانبدار مبصرین کا ماننا ہے کہ خطے میں امن کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ملک سرحد کا احترام کریں اور اس معاملے پر الجھنے کی بجائے دو طرفہ تعلقات میں تناؤ کم کریں کیوں کہ اسی میں ان کا مفاد ہے۔

سرحدی چوکی پر تعینات پاکستانی اہلکار


قائداعظم یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر طاہر امین کہتے ہیں کہ موجودہ حالات میں ڈیورنڈ لائن پر امریکی موقف کا اعادہ خطے میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے مثبت ثابت ہو گا۔

’’میرے خیال میں یہ بہت اہم ہے۔ طویل عرصے سے ڈیورنڈ لائن پاکستان کی ایک پریشانی ہے اور اگر امریکہ کی جانب سے ایک واضح بیان آتا ہے اور افغانستان کی حکومت بھی تسلیم کرتی ہے کہ یہ بین الاقوامی برادری اور امریکہ کا موقف ہے تو یہ چیزوں کو بہتر بنانے میں بہت مدد کرے گا۔‘‘