دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان افغانستان کے مصالحتی عمل اور امن کی کوششوں کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور وہاں کسی خاص گروپ یا جماعت کا حامی نہیں ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے مصالحتی عمل اور امن کی کوششوں کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور وہاں کسی خاص گروپ یا جماعت کا حامی نہیں ہے۔
حال ہی میں افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان سے منسوب ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کی کوششوں کے لیے پیشگی شرائط عائد کر رکھی ہیں۔
لیکن پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعہ کی شب ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد خلوص نیت سے افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے۔
بیان میں ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے خیر سگالی کے طور پر افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کے لیے اپنے فوجی بھیجنے کی پیش کش کی تھی اور یہ کسی طرح کی پیشگی شرط نہیں ہے بلکہ نیک نیتی کی بنیاد پر ایک تجویز ہے۔
اُنھوں نے بیان میں یہ بھی کہا کہ اسلام آباد نے کبھی یہ مطالبہ نہیں کیا کہ افغانستان بھارت سے اپنے تعلقات منقطع کر دے۔
اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابل حکومت جس سے چاہے اپنے تعلقات استوار کرے، اسلام آباد کو اس پر ہر گز کوئی اعتراض نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان محض یہ چاہتا ہے کہ افغانستان اُن بیرونی قوتوں کی حوصلہ شکنی کرے جو پاکستان میں عدم استحکام کے لیے افغان سر زمین استعمال کرتی ہیں۔
حال ہی میں دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں بظاہر تناؤ آیا ہے اور رواں ہفتے ہی افغان وزرات خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں افغان نیشنل آرمی کے 11 افسران پر مشتمل ایک ٹیم کے دورہ پاکستان کو منسوخ کردیا گیا۔
افغان افسران نے پاکستانی فوج کی دعوت پر کوئٹہ اسٹاف کالج کا دورہ کرنا تھا۔
افغان وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوج کی طرف سے مبینہ طور پر افغانستان کے سرحدی صوبہ کنڑ پر گولہ باری کے بعد کیا گیا۔
لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ اُس کی افواج نے پاک افغان سرحد پر گولہ باری نہیں کی ہے بلکہ افغانستان کی طرف سے مداخلت کی کوشش کو روکنے کے محدود کارروائی کی گئی۔
حال ہی میں افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان سے منسوب ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کی کوششوں کے لیے پیشگی شرائط عائد کر رکھی ہیں۔
لیکن پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعہ کی شب ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد خلوص نیت سے افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے۔
بیان میں ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے خیر سگالی کے طور پر افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کے لیے اپنے فوجی بھیجنے کی پیش کش کی تھی اور یہ کسی طرح کی پیشگی شرط نہیں ہے بلکہ نیک نیتی کی بنیاد پر ایک تجویز ہے۔
اُنھوں نے بیان میں یہ بھی کہا کہ اسلام آباد نے کبھی یہ مطالبہ نہیں کیا کہ افغانستان بھارت سے اپنے تعلقات منقطع کر دے۔
اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابل حکومت جس سے چاہے اپنے تعلقات استوار کرے، اسلام آباد کو اس پر ہر گز کوئی اعتراض نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان محض یہ چاہتا ہے کہ افغانستان اُن بیرونی قوتوں کی حوصلہ شکنی کرے جو پاکستان میں عدم استحکام کے لیے افغان سر زمین استعمال کرتی ہیں۔
حال ہی میں دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں بظاہر تناؤ آیا ہے اور رواں ہفتے ہی افغان وزرات خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں افغان نیشنل آرمی کے 11 افسران پر مشتمل ایک ٹیم کے دورہ پاکستان کو منسوخ کردیا گیا۔
افغان افسران نے پاکستانی فوج کی دعوت پر کوئٹہ اسٹاف کالج کا دورہ کرنا تھا۔
افغان وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوج کی طرف سے مبینہ طور پر افغانستان کے سرحدی صوبہ کنڑ پر گولہ باری کے بعد کیا گیا۔
لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ اُس کی افواج نے پاک افغان سرحد پر گولہ باری نہیں کی ہے بلکہ افغانستان کی طرف سے مداخلت کی کوشش کو روکنے کے محدود کارروائی کی گئی۔