پاکستان اور افغانستان کی قیادت کے درمیان رواں ہفتے تاجکستان میں ملاقات طے ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق، وزیر اعظم نواز شریف پانچ جولائی کو ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ تاجکستان کا دور روزہ دورہ کریں گے۔
ایک ماہ سے بھی کم وقت میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے درمیان یہ دوسری براہ راست ملاقات ہوگی۔
گزشتہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کے قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے والے سربراہ اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔
تاجکستان بجلی کی ترسیل کے منصوبے ’کاسا 1000‘ میں شامل چار ممالک کے اجلاس کی بھی میزبانی کرے گا، اس منصوبے میں پاکستان، کرغیزستان، افغانستان اور تاجکستان شامل ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق چار ملکی اجلاس کے موقع پر پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کی قیادت کی سہ فریقی ملاقات بھی ہوگی، جس میں علاقائی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے اُمور پر بات چیت کی جائے گی۔
جون کے آخری ہفتے میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کابل میں افغان قیادت سے ملاقاتوں کے بعد اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔
اس دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کے بعد پاکستان، افغانستان اور چین نے کابل اور اسلام آباد کے درمیان مسائل کے حل کے لیے ایک حکمتِ عملی وضع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
رواں ہفتے ہی امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ ریپبلکن سینیٹر جان مکین کی قیادت پانچ رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ مکمل کیا، جس میں دیگر اُمور کے علاوہ افغانستان امن عمل اور اس میں پاکستان کے کردار پر بھی بات چیت کی گئی۔
’کاسا 1000‘ منصوبہ
تاجکستان کے دورے کے موقع پر اہم بات چیت بجلی کی درآمد کے منصوبے پر ہو گی۔
وسط ایشیا کے دو ملکوں سے پاکستان اور افغانستان کو بجلی کی فراہمی کے منصوبے کو ’کاسا 1000‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت، تاجکستان اور کرغزستان سے پاکستان کو 1000 اور افغانستان کو 300 میگا واٹ بجلی فراہم ہو گی اور توقع ہے کہ یہ منصوبہ 2018ء تک مکمل ہو جائے گا۔
توانائی کے اس منصوبے کا مقصد چاروں ممالک کے درمیان توانائی کی ایک راہداری قائم کرنا ہے، جس کے ذریعے تاجکستان اور کرغستان میں پیدا ہونے والی بجلی پاکستان اور افغانستان کو فراہم کرنا ہے۔
تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کی دعوت پر کیے جانے والے اس دورے کے دوران پاکستان اور تاجکستان کی قیادت تجارت، سرمایہ کاریہ، توانائی، مواصلاتی رابطے اور اقتصادی شعبوں میں تعاون پر بات چیت کرے گی۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا شمار اُن پہلے چند ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے ایک الگ ملک کےقیام کے بعد تاجکستان کو تسلیم کیا اور دوشنبہ میں سفارت خانہ کھولا۔
دونوں ملکوں کی قیادت اسٹریٹیجک شراکت داری اور علاقائی یکجہتی سے متعلق ایک مشترکہ اعلامیے پر بھی دستخط کرے گی۔