فلمی دنیا کے سب سے بڑے اور معتبر تصور کیے جانے والے 'آسکر ایوارڈز' کی رنگا رنگ تقریب نو فروری کو منعقد ہوگی لیکن اس بار بھی اس تقریب کا میزبان کوئی نہیں ہو گا۔
امریکی نیٹ ورک 'اے بی سی' جو آسکر ایوارڈز کو براہ راست نشر کرنے کے حقوق رکھتا ہے، کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی یہ تقریب بغیر کسی میزبان کے ہوگی۔
اے بی سی نیٹ ورک کے مطابق یہ فیصلہ وقت بچانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
ایک ایوارڈ کے لیے نامزد کردہ فلموں کے منتخب سین اسکرین پر دکھانے اور میزبان کی گفتگو میں لگ 15 سے 20 منٹ صرف ہو جاتے ہیں جب میزبان نہ ہونے کی صورت میں ایوارڈ حاصل کرنے والی فلموں کی نمائش اور اس پر مزید ڈسکشن کا موقع ملے گا۔
شوبز کی ویب سائٹ 'ڈیڈ لائن ہالی وڈ' کا حوالہ دیتے ہوئے فرانس کے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے بتایا کہ اے بی سی انٹرٹینمنٹ کے صدر کیری برک کا کہنا ہے کہ اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز کے ساتھ مل کر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بار بھی تقریب میں کسی سے میزبانی نہ کرائی جائے۔ کیوں کہ ہم روایت سے ہٹ کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
اس بات کا اعلان کیری برک نے لاس اینجلس میں ہونے والی ایک ٹی وی سمٹ میں کیا۔
کیری برک کا کہنا ہے کہ تقریب میں ہر بار کی طرح اس بار بھی تفریح کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا گیا ہے۔ میوزک، مزاح اور آپ سب کے پسندیدہ فلمی ستارے اس روز آپ کے سامنے ہوں گے۔
پچھلے 30 برسوں بعد 2019 میں پہلی مرتبہ آسکر ایوارڈز کی تقریب بغیر کسی میزبان کے کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی تھی۔
گزشتہ سال آسکر کی تقریب بغیر میزبان منعقد کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی اس کی میزبانی کی ذمے داری کیون ہارٹ کو دی گئی تھی لیکن ان کی کچھ پرانی ٹوئٹس سامنے آنے کے بعد انہوں نے اس معاملے سے خود کو دستبردار کرلیا تھا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ آسکر کی تقریب بغیر میزبان کے منعقد ہوگی۔
چونکہ بغیر میزبان بھی اس کی ریٹنگ میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ ناظرین کی تعداد میں بھی 12 فی صد اضافہ نوٹ کیا گیا لہذا اس کامیابی کے پیش نظر ایک مرتبہ پھر نو فروری 2020 کو یہی تجربہ دہرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آسکر کی تقلید کرتے ہوئے ایمی ایوارڈز کی تقریب بھی پچھلے سال بغیر میزبان منعقد ہوئی تھی۔