مشتبہ حملہ آور عمر متین کے والد، افغانستان کے ’خود ساختہ صدر'

صدیق متین

صدیق متین نے بظاہر پانچ سے سات جون کو میکسیکو کا سفر کیا اور افغان عوام کے لیے ایک بحری جہاز سے بھی پیغام بھیجا۔ اس سفر پر جانے سے پہلے انھوں نے کہا کہ وہ "سرکاری دورے" پر ہیں۔

فلوریڈا میں اورلینڈو کے نائٹ کلب میں ہوئے مہلک ترین حملے کے حملہ آور عمر صدیق متین کے والد اپنے آپ کو خود ساختہ طور پر افغانستان کے انقلابی صدر قرار دیتے ہیں۔

صدیق متین فلوریڈا میں مقیم ہیں اور وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "فیس بک" پر افغان عوام سے خطاب کرتے رہے ہیں۔

انھوں نے اپنی انقلابی حکومت کی ایک "کابینہ" بھی مقرر کر رکھی ہے اور فیس بک پر ہی اس کے لیے "احکامات" اور "پالیسیوں" کے اعلانات کرتے رہے ہیں۔

اپنے بیٹے کی طرف سے اورلینڈو کے نائب کلب میں مبینہ طور پر پچاس افراد کو قتل کرنے سے چند گھنٹے قبل صدیق متین نے افغان فوج کا لباس پہنے ہوئے فیس بک پر یہ پیغام دیا۔

"افغانستان کے انقلابی عوام، آپ میں سے ہر کوئی اشرف [صدر اشرف غنی]، اتمار [محمد حنیف اتمار، قومی سلامتی کے مشیر]، خلیل زاد [زلمے خلیل زاد، کابل کے لیے سابق امریکی سفیر] کو گرفتار کرنے کی۔۔۔ اور افغانستان کو ان کی غلط سرگرمیوں سے چھٹکارا دلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔"

اپنے وڈیو پیغامات میں وہ صدر اشرف غنی کی زیرقیادت افغان حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت افغانوں کو جنگ اور بدعنوانی سے نجات دلائے گی اور ایک "خوشحال" افغانستان کی ضمانت دے گی۔

ہفتہ کو ایک وڈیو پیغام میں افغان حکومت میں شامل کچھ لوگوں پر الزام عائد کرتے ہوئے صدیق متین نے کہا کہ یہ لوگ افغان عوام کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

"اتمار داعش کا رہنما ہے جو داعش کو افغانستان میں بڑھنے میں مدد کرتا ہے اور وہ لوگوں کو رقم کی پیشکش کرتا ہے کہ وہ داعش میں شامل ہوں اور ملک کو تباہ کریں۔"

اسی طرح انھوں نے سابق افغان صدر حامد کرزئی کو بھی "ایران اور پاکستان کے حمایت یافتہ" طالبان کے منصوبوں اور سرگرمیوں کی "منصوبہ بندیوں کی قیادت" کرنے کا الزام عائد کیا۔

صدیق متین نے بظاہر پانچ سے سات جون کو میکسیکو کا سفر کیا اور افغان عوام کے لیے ایک بحری جہاز سے بھی پیغام بھیجا۔ اس سفر پر جانے سے پہلے انھوں نے کہا کہ وہ "سرکاری دورے" پر ہیں۔

وائس آف امریکہ کے ذرائع کے مطابق صدیق متین نے سیاسی اور مالی امور کے لیے ایک تنظیم "ڈیورنڈ لائن جرگہ" بھی قائم کر رکھی ہے۔

انھوں نے شمالی ورجینیا میں چند سال قبل افغانوں کے لیے ایک اجتماع کا اہتمام کیا۔ اس میں شریک ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بہت سے لوگوں نے متین پر یہ کہہ کر اعتراض کیا کہ وہ "اپنے ذاتی ایجنڈے کے پیچھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ "امریکی حکام اور کانگریس ارکان سے تعلقات استوار کرنا چاہتے تھے۔"

متین نے ’این بی سی نیوز‘ کو بتایا کہ ان کے بیٹے عمر کے فعل کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کے بقول چند ماہ قبل میامی میں دو مردوں کو بوس و کنار کرتے دیکھ کر میرا بیٹے کو "اشتعال" آیا تھا۔

متین نے کہا کہ "اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم سارے واقعے پر معذرت کر رہے ہیں۔ ہمیں اس کے کسی معاملے کا علم نہیں تھا۔"

افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے نائٹ کلب میں ہوئے مہلک حملے کی شدید مذمت کی ہے۔