انسان دو ٹانگوں پر چلنے پر کیوں مجبور ہوا؟ - ایک تحقیق

انسانی ارتقا

چٹانیں اور گھاٹیاں اُسے رہنے کی جگہ اور شکار کے مواقع تو فراہم کرتی تھیں، مگر اُس کو چٹانوں پر پھرتی سے چڑھنا، لُڑکنا اور تیزی سے اچھلنا کودنا پڑتا تھا، جو اب وہ بھولتا جارہا ہے
آخر وہ کیا عوامل تھے جن کے باعث قدیم انسان درختوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو چھوڑ کر زمین پر دو ٹانگوں پر سیدھا چلنے پر مجبور ہوا؟

روایتی سمجھ بوجھ اس کا ذمہ دار موسمی تبدیلی کو ٹھہراتی ہے، جس کے سبب درختوں میں کمی واقع ہوئی اور قدیم انسان مجبور ہوا کہ وہ شکار اور غذا کی تلاش میں زمین کا رُخ کرے۔

لیکن، ایک جدید تحقیق، ارتقا کے اِس عمل کے کچھ مختلف محرکات بیان کرتی ہے۔


برطانیہ کی ’یارک‘ یونیورسٹی سےتعلق رکھنے والے ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ20سے 50لاکھ برس قبل کا قدیم انسان زلزلوں اور لاوے سے پیدا ہونے والے ناہموار کھنڈرات میں رہنا پسند کرتا تھا۔

یہ چٹانیں اور گھاٹیاں اُسے رہنے کی جگہ اور شکار کے مواقع تو فراہم کرتی تھیں، مگر اُس کو چٹانوں پر پھرتی سے چڑھنا، لُڑکنا اور تیزی سے اچھلنا کودنا پڑتا تھا، جو اب وہ بھولتا جارہا ہے۔


جریدہ ’اینٹی کوئٹی‘ میں یورپی محققین کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ قدیم انسان نے سیدھا چلنا شروع کیا اور اس کے ہاتھوں اور بازووں میں چابکدستی پیدا ہوئی، جس کی مدد سے قدیم انسان نے شکار کے خام آلات ایجاد کیے۔

تحقیق سے وابستہ، ازابیل وائنڈر کا خیال ہے کہ اِس قسم کےمشکل حالات اور ارتقائی حقائق نے قدیم انسان میں نقل و حمل میں مہارت پیدا کرنے کی جستجو کا رجحان پیدا کیا، جو آج کے جدید انسان میں بھی جاری و ساری ہے۔