واشنگٹن میں 'کیریئر سفارت کار' کو پاکستان کا سفیر مقرر کرنے پر زور

فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا کہ علی جہانگیر بہت ہی قابل بینکر اور کاروباری شخصیت ہو سکتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا فرض کرنا کسی طور مناسب نہیں کہ ایک کامیاب کاروباری شخص ایک کامیاب سفارت کار بھی ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے سابق سفارت کاروں اور حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ امریکہ میں کسی شخص کو پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کرنا جس کو سفارت کاری کا تجربہ نہیں ہے کسی طور مناسب اقدام نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے علی جہانگیر کو واشنگٹن سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس وقت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی کے طور پر کام کر رہے ہیں ۔

ان کا تعلق ملک کے ایک معروف کاروباری خاندان سے ہے اور وہ'جے ایس گروپ' کے مالک جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے ہیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا کہ علی جہانگیر بہت ہی قابل بینکر اور کاروباری شخصیت ہو سکتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا فرض کرنا کسی طور مناسب نہیں کہ ایک کامیاب کاروباری شخص ایک کامیاب سفارت کار بھی ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد نے جہانگیر احمد صدیقی کو امریکہ میں پاکستان کا سفیر مقرر کرنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان اور امریکہ کے تعلقات انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں اور اس صورت حال میں واشنگٹن میں ایک ایسے سفیر کی ضرورت ہے جو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو درپیش چیلنج سے نمٹنے کے لیے مناسب سفارتی تجربہ او ر صلاحیت کا حامل ہو۔

انہوں نے کہا کہ 'واشنگٹن میں ایک تجربہ سفارت کار ہی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ '

دوسری طر ف پاکستان کے وزیر خارجہ نے جہانگر صدیقی کو امریکہ میں سفیر مقرر کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت حکومت کسی دوسرے ملک میں کسی بھی شخص کو سفیر مقرر کر سکتی ہے۔

ایک نجی ٹی وی چنیل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکہ اور دیگر ملکوں میں ایسے افراد بطور پاکستان کے سفیر کے تعینات رہ چکے ہیں جن کا تعلق وزارت خارجہ سے نہیں ہے۔