حزبِ اختلاف کی وفاقی بجٹ پر کڑی تنقید، ایوان میں شور شرابا

اجلاس کے دوران حزب اختلاف کے اراکین کتبے اٹھائے ہوئے۔

پاکستان کی حزب اختلاف نے تحریک انصاف کی اتحادی حکومت کی جانب سے پیش کردہ دوسرے مالی سال کے بجٹ کو ''عوام دشمن'' قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے بجٹ تقریر کا آغاز کیا تو حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ وزیر نے اپنی تقریر جاری رکھی۔ تاہم، حزب اختلاف کے اراکین مسلسل احتجاج کرتے رہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے اراکین نے کتبے بھی اٹھا رکھے تھے جن پر 'عوام دشمن بجٹ نامنظور'، ’50 لاکھ گھر کہاں ہیں؟' اور ’کرونا صرف فلو نہیں ہے‘ درج تھا۔

بجٹ تقریر کے دوران حزبِ اختلاف کے اراکین نے مسلسل احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے، جبکہ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی بھی کی گئی۔

حماد اظہر کی بجٹ تقریر کے دوران وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود تھے، جبکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور اپوزیشن کے متعدد سینئر رہنما کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔

حزب اختلاف کے رہنما اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر مسلسل احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ حماد اظہر کی جانب سے بجٹ تقریر مکمل ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کردیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے پارلیمانی سربراہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت نے معاشی ناکامیوں کا ملبہ کرونا وائرس پر ڈالنے کی کوشش کی جو کہ ان کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا دو ماہ پہلے ملک میں پھیلی ہے، جبکہ، بقول ان کے، ''معیشت کی صورتحال تو تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے خراب تر جارہی ہے''۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بجٹ میں اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں پھنسانے کی کوشش کی گئی اور وہ حکومت کے پیش کردہ اعداد و شمار پر یقین نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن بجٹ پر سوموار کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنا ردعمل دے گی۔ قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی بجٹ کو ''عوام دشمن'' قرار دیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ''پیش کردہ بجٹ غریب کش بجٹ ہے، اس کے نتیجے میں مہنگائی اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا''۔

انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حکومت کے بجٹ سے ملک کی رہی سہی معاشی سانسیں بھی رک جائیں گی، یہ بجٹ نہیں تباہی کا نسخہ ہے''۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے بجٹ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی ماضی کی پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے کوئی توقع نہیں تھی کہ یہ ریلیف پر مبنی بجٹ دینگے۔ تاہم، انھوں نے کہا کہ یہ امید نہیں تھی کہ مہنگائی کی بڑھتی شرح کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نچلے طبقے کے حوالے سے بھی انتہائی سنگدلی کا مظاہر کیا اور موجودہ بجٹ نے سرکاری ملازمین کی قوت خرید ختم کردی ہے۔

پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ ''موجودہ بجٹ عوام دشمن، ملک دشمن بجٹ ہے جسے مسترد کرتے ہیں''۔

انہوں نے کہا کہ ''بجٹ غیر شفاف طریقے سے بنایا گیا ہے جس کی مکمل دستاویزات ایوان میں پیش نہیں کی گئیں''۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ''متعدد منی بجٹ پیش کرنے کے باوجود حکومت کو تمام معاشی اہداف میں ناکامی ہوئی ہے اور موجودہ بجٹ بھی آئی ایم ایف کا بجٹ ہے''۔