مصر: داعش کا کروشین مغوی کو قتل کرنے کا دعویٰ

فائل

شدت پسندوں نے انٹرنیٹ پر ایک سربریدہ لاش کی تصویر بھی جاری کی ہے جس سے متصل پیغام میں دعویٰ کیا گیا ہے لاش 30 سالہ تومی سلاو وسالوپیک کی ہے۔

شدت پسند تنظیم داعش نے کروشیا کے اس باشندے کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جسے تنظیم کے جنگجووں نے گزشتہ ماہ مصر سے اغوا کیا تھا۔

شدت پسندوں نے انٹرنیٹ پر ایک سربریدہ لاش کی تصویر بھی جاری کی ہے جس سے متصل پیغام میں دعویٰ کیا گیا ہے لاش 30 سالہ تومی سلاو وسالوپیک کی ہے۔

مشرقی یورپ کے ملک کروشیا سے تعلق رکھنے والا سالوپیک تیل اور گیس کے ذخائر کا سراغ لگانے والی ایک فرانسیسی کمپنی کی طرف سے مصر میں تعینات تھا جسے گزشتہ ماہ جنگجووں نے صوبہ سینائی سے اغوا کرلیا تھا۔

سلو پیک کے اغوا کی ذمہ داری 'سینائی پروینس' نامی ایک مصری مسلح تنظیم نے قبول کی تھی جس نے داعش کی بیعت کر رکھی ہے۔

کروشین باشندے کے اغوا کے چند روز بعد جنگجووں نے اس کی ویڈیو جاری کی تھی جس میں سالو پیک نے ایک تحریر شدہ پیغام پڑھتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مصر کی حکومت نے اپنی تحویل میں موجود ان خواتین قیدیوں کو رہا نہ کیا جن کی رہائی کا مطالبہ داعش گزشتہ دو سال سے کر رہی ہے تو جنگجو اسے 48 گھنٹوں میں قتل کردیں گے۔

بدھ کو شدت پسندوں کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری کی جانے والی ایک تصویر میں ایک سر بریدہ لاش دکھائی گئی ہے جس کا سر اس کے دھڑ پر رکھا ہے۔لاش کے قریب ہی ایک خنجر ریت میں دھنسا ہوا ہے جب کہ پس منظر میں داعش کا سیاہ پرچم لہرا رہا ہے۔

تصویر سے منسلک بیان میں کہا گیا ہے کہ سالو پیک کا ملک داعش کے خلاف عالمی جنگ میں شریک ہے جس کی پاداش میں مغوی کو قتل کیا جارہا ہے۔

تصویر کے ساتھ بعض خبروں کے تراشے بھی منسلک ہیں جن میں کروشیا کی جانب سے شدت پسندی اور دہشت گردی کےخلاف مصر اور عراقی کردستان کی حکومتوں کی حمایت اور مدد جاری رکھنے کے بیانات نمایاں ہیں۔

سالو پیک کے اغوا نے مصر میں کام کرنے والے غیر ملکی باشندوں کی پریشانی اور اپنی سلامتی سے متعلق خدشات میں اضافہ کردیا تھا اور اس کی موت کی تصدیق ہونے کی صورت میں غیر ملکیوں میں عدم تحفظ کا احساس مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

کروشیا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے تاحال سالو پیک کے قتل کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن سرکاری ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق وزیرِاعظم زوران میلانووک بدھ کی شام قوم سے خطاب کریں گے۔

امکان ہے کہ وزیرِاعظم کے متوقع خطاب کا مقصد جنگجووں کے ہاتھوں اپنے شہری کے مبینہ قتل پر قوم کو اعتماد میں لینا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق داعش گزشتہ ایک برس کے دوران تین ہزار سے زائد افراد کو پھانسی دے کر یا سر قلم کرکے قتل کرچکی ہے جن میں اکثریت شام اور عراق کے عام شہریوں کی تھی۔