ایران کا معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات تک رسائی سے انکار

جنیوا

ایرانی مذاکراتی وفد کے معاون سربراہ، عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ایرانی سائنس دانوں اور فوجی مقامات تک رسائی کی اجازت مذاکرات کا حصہ نہیں۔۔دوسری طرف، ایران کی فوجی تنصیبات کا معائنہ مغرب کا ایک کلیدی مطالبہ ہے

ایسے میں جب جوہری سمجھوتے کے حصول کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اُن کے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف نے ہفتے کے روز جنیوا میں ملاقات کی، ایران نے یہ بات دہرائی ہےکہ بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اُن کے ملک کی فوجی تنصیبات تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

ایرانی مذاکراتی وفد کے معاون سربراہ، عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ایرانی سائنس دانوں اور فوجی مقامات تک رسائی کی اجازت مذاکرات کا حصہ نہیں۔

ایران کے فوجی مقامات کا معائنہ مغرب کا ایک کلیدی مطالبہ ہے۔

کیری اور ظریف نے اپنے اپنے وفود کی موجودگی میں، جنیوا کے ایک ہوٹل میں چھ گھنٹوں تک بات چیت کی، جس سے ایک ماہ بعد، 30 جون کو تاریخی جوہری سمجھوتے کی حتمی تاریخ ختم ہوگی۔

امریکی محکمہٴخارجہ کے ایک اہل کار نے ہونے والےاِن مذاکرات کو ’تمام معاملات پر مفصل اور مربوط گفتگو‘ قرار دیا ہے۔

اس سے قبل، ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنہ اِی کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاملے پر سمجھوتے کی صورت میں سائنس دانوں کو ملک کے فوجی مقامات تک رسائی نہیں دی جا سکتی۔

ایران اور ایک گروپ کے مذاکرات کار، جس میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی شامل ہیں، حتمی سمجھوتے کی تفصیل پر کام کرتے رہے ہیں؛ جس میں یہ کوشش کی جا رہی تھی کہ تعزیرات میں نرمی کے عوض ایران اپنے جوہری پروگرام کی سطح کم کرنے پر رضامند ہو۔

گروپ کا کہنا ہے کہ معائنہ کاروں کو ایرانی مقامات اور سائنس دانوں تک رسائی لازم ہے، تاکہ یہ طے کیا جاسکے آیا ایران ایٹمی بم تشکیل دینے کی کوشش تو نہیں کر رہا۔

ایران اِس بات پر مصر ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، جِس سے طبی تحقیق اور بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی؛ لیکن، وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا۔