اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع علاقے جموں و کشمیر میں 12 روز سے جاری کرفیو اٹھایا جائے جس کے باعث پوری وادی میں معمولات زندگی مفلوج ہیں۔
او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کو کشمیر کی حالیہ صورت حال پر تشویش ہے۔ تنازع کے حل کے لیے مذاکراتی عمل کی کوششوں کو تیز کیا جائے۔
او آئی سی نے کشمیر کی صورتحال پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں اس دیرینہ تنازع کے پُرامن حل کے لِے رہنما اصول ہیں۔
او آئی سی نے اقوامِ متحدہ اور دیگر متعلقہ اداروں سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے مذاکراتی عمل کی کوششوں کو تیز کریں۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم کے اعلامیہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ پاکستان کے لیے ایک اور سفارتی کامیابی ہے کہ او آئی سی نے بھارت سے اپنے زیر انتظام کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حال ہی میں او آئی سی ارکان سے رابطے کیے اور جدہ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کر کے اس معاملے پر بات چیت کی جس کے نتیجے میں او آئی سی کی جانب سے یہ بیان جاری پوا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کو خوراک اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے اور کرفیو کے باعث وہ اسپتال تک بھی نہیں پہنچ پا رہے، کرفیو اٹھانے کا معاملہ پاکستان سے نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے پانچ اگست کو اپنے زیر انتظام جموں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کے بعد ریاست میں سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے تعینات کر کے کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر دی تھیں، جس میں میڈیا اور اطلاعات پر پابندیاں بھی شامل تھیں۔
ان پابندیوں کے خلاف دنیا بھر میں آواز اٹھائی جا رہی ہے اور جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کی صورت حال پر خصوصی اجلاس بھی ہوا۔
اس سے قبل اسلامی ممالک کی تنظیم نے جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی محدود کرنے اور عید کے موقع پر بھی مکمل لاک ڈاؤن اور اجتماعات کی اجازت نہ دے کر مسلمانوں کو ان کی مذہبی روایات پر عمل سے روکنے کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
او آئی سی نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کے تحفظ اور ان کے مذہبی حقوق پر بغیر کسی رکاوٹ کے عمل درآمد کو یقینی بنائیں کیونکہ مذہبی حقوق دینے سے انکار بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی توہین ہے۔
سابق سفیر اور اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر جنرل علی سرور نقوی کے مطابق او آئی سی کا کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار اور اس حوالے سے متواتر بیانات جاری کرنا ظاہر کرتا ہے کہ تنظیم اس معاملے کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر پر جس قدر آگاہی ہوگی اسی قدر عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے گی اور حق خود ارادیت کے مطالبے کو تقویت ملے گی
بھارت کی جانب سے او آئی سی کے اس اعلامیہ پر کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے البتہ اخباری اطلاعات کے مطابق پیر سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسکول اور کالجر کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔