افغانستان کے صوبہ ہلمند میں کیے جانے والے امریکہ کے ایک فضائی حملے میں کم از کم 30 عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔
ہلمند کے گورنر محمد یاسین خان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ فضائی حملہ ہلمند کے جنوبی ضلعے گرمسیر میں کیا گیا تھا جس میں ہلاک ہونے والوں میں طالبان جنگجو اور عام شہری دونوں شامل ہیں۔
گورنر نے بتایا ہے کہ علاقے میں افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی ہو رہی تھی جس میں مدد کے لیے افغان فورسز نے امریکی فوج سے فضائی مدد طلب کی تھی۔
صوبائی حکام کے مطابق مرنے والوں میں 30 عام شہریوں کے علاوہ 16 طالبان جنگجووں بھی شامل ہیں تاہم اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
SEE ALSO: افغان جنگ کی ذمہ داری پرائیویٹ کمپنی کو سونپنے کا منصوبہ زیرِ غورالبتہ صوبائی گورنر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں 16 طالبان ہلاک ہوئے ہیں جب کہ مرنے والے عام شہریوں کی تعداد کے تعین کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جس عمارت پر بمباری کی گئی وہاں مبینہ طور پر جنگجووں نے اسلحہ ذخیرہ کیا ہوا تھا جس کے پھٹنے سے عام شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔
ایک علاقہ مکین محمد اللہ نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ جھڑپیں منگل کی شب شروع ہوئی تھیں جس کے دوران غیر ملکی فوجی طیاروں نے علاقے پر بمباری کی۔
محمد اللہ نے بتایا کہ بمباری سے اس کے بھائی کا گھر بھی تباہ ہوا ہے اور گاؤں میں بمباری سے مرنے والوں میں خواتین اور کم از کم 16 بچے بھی شامل ہیں۔
گاؤں کے ایک اور رہائشی فدا محمد نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ دھماکے سے کئی مکانات زمیں بوس ہوگئے ہیں جن کے ملبے تلے دبے کئی افراد کو تاحال نہیں نکالا جاسکا ہے۔
فدا محمد نے بتایا کہ جس علاقے میں بمباری کی گئی وہ طالبان کے کنٹرول میں ہے لیکن ان کے بقول تمام مرنے والے عام شہری ہیں۔
افغانستان میں تعینات نیٹو مشن کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ علاقے میں افغان فورسز اور ان کے امریکی مشیروں پر راکٹ گرینیڈ اور مشین گنوں سے لیس طالبان جنگجووں نے حملہ کیا تھا جس پر فضائی مدد طلب کی گئی۔
ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فضائی حملے کے وقت زمین پر موجود سپاہیوں کو علاقے میں عام شہریوں کی موجودگی کا علم نہیں تھا اور انہیں نہیں معلوم تھا کہ طالبان جن عمارتوں کی اوٹ سے فائرنگ کر رہے ہیں ان میں عام شہری بھی موجود ہیں۔
SEE ALSO: افغانستان: گزشتہ چھ ماہ میں عام شہریوں کی ریکارڈ ہلاکتیںکابل میں تعینات امریکی فوج کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ بمباری امریکی طیارے نے کی تھی جسے طالبان کے حملے کے بعد زمین پر افغان سکیورٹی فورسز نے اپنی مدد کے لیے طلب کیا تھا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی فوج غلط اہداف کو نشانہ بنانے سے متعلق ہر الزام کی سنجیدگی سے تحقیقات کرتی ہے تاکہ غلطیوں سے سبق سیکھا جاسکے اور کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔
افغانستان میں مقامی اور غیر ملکی فورسز کی کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کے واقعات تواتر سے پیش آتے رہے ہیں جس پر ماضی میں افغان حکومت بھی سخت برہمی ظاہر کرتی آئی ہے۔
گزشتہ ماہ ہی اقوامِ متحدہ نے کہا تھا کہ رواں سال کے ابتدائی نو ماہ میں فضائی حملوں میں مرنے والے عام افغان شہریوں کی تعداد 2009ء کے بعد سے کسی بھی سال کے دوران ہلاک ہونے والے عام شہریوں سے زیادہ ہے جس سے صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔