امریکہ بھر میں موٹاپے کی شرح میں خوفناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق، چھ امریکی ریاستوں میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اس وقت امریکہ میں 30 فی صد افراد فربہی کی جانب مائل ہیں۔
یہ تحقیق ’ٹرسٹ فار امریکاز ہیلتھ‘ اور ’رابرٹ وُوڈ جانسن فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے شائع کی گئی، جبکہ یہ رپورٹ امریکی وفاقی حکومت کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔
امریکہ میں موٹاپے کے حوالے سے یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ گو کہ امریکہ میں موٹاپے کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا جا چکا ہے اور امریکی خاتون ِاول سمیت بہت سی اہم شخصیات اس مسئلے کو مختلف پلیٹ فارمز پر اجاگر کرتے دکھائی دیتے ہیں، مگر اس کے باوجود امریکہ میں یہ مسئلہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔
2013ء کے اعداد و شمار کے مطابق، امریکہ کی ہر ریاست میں موٹاپے کی شرح میں 20 فی صد اضافہ نوٹ کیا گیا، جبکہ 42 ریاستوں میں یہ شرح 25 فی صد سے بھی زیادہ تھی۔ تحقیق کے مطابق، پہلی مرتبہ ریاست میسی سیپی اور ریاست مغربی ورجینیا میں موٹاپے کی شرح میں 35 فی صد سے بھی زیادہ اضافہ نوٹ کیا گیا۔
جن امریکی ریاستوں میں بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے ان میں الاسکا، ڈیلاوئیر، آئی ڈاہو، نیو جرسی، ٹینیسی اور ویومنگ شامل ہیں۔
تحقیق کے مطابق، امریکہ بھر میں ایک تہائی آبادی موٹاپے سے نبرد آزما ہے۔
دوسری طرف، ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ موٹاپے کا یہ رجحان محض بالغ افراد میں ہی نہیں، بلکہ بچوں میں بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ 2012ء کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں 2 سے 19 برس کے تین میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ امریکہ میں موٹاپے کی بڑھتی شرح کی ایک وجہ امریکیوں کا طرز ِ زندگی اور خوراک بھی ہے۔ زیادہ تر امریکی جنک فوڈ کھاتے ہیں جن میں برگرز، پاستا، پنیر وغیرہ سے بنی غیر صحتمند غذائیں شامل ہیں جن میں حراروں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ خوراک میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ ورزش کو اپنا کر وزن میں کمی لانا ممکن ہے۔