کانگریس بجٹ میں’نقصان دہ‘ کٹوتیاں لانے سے احتراز کرے: اوباما

صدر نے کہا کہ اخراجات میں میانہ روی کا راستہ اپناتے ہوئے اور دولت مند امریکیوں کےٹیکس میں اضافے کی حمایت کرکے کانگریس نے پہلے ہی خسارے کی رقم کو نصف کرنےسے متعلق قانون سازی کی ہے
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کانگریس بجٹ میں رقوم مختص کرتے وقت ’نقصان دہ اور آمرانہ طرز کی کٹوتیاں‘ کرنے سے احتراز کرے، جِن کےباعث ہزاروں امریکیوں کے روزگار کو خطرہ لاحق ہو، جِس سے بچنے کے لیے سیاستدانوں کو پہلی مارچ تک ملکی بجٹ میں ضروری قانون سازی کرنا ہوگی۔

إِس اقدام کو امریکی پارلیمانی ضابطوں کے مطابق، sequester کا نام دیا جاتا ہے۔

اپنے ہفتہ وار خطاب میں مسٹر اوباما نےقانون سازوں پر زور دیا کہ وہ امدادی پروگراموں اور ٹیکس کوڈ میں ’مناسب تبدیلیاں‘ لائیں، تاکہ ملکی معیشت کے استحکام کے لیے چار کھرب ڈالر کے خسارے میں کمی لائی جاسکے۔

صدر نے کہا کہ اخراجات میں میانہ روی کا راستہ اپناتے ہوئے اور دولت مند امریکیوں کےٹیکس میں اضافے کی حمایت کرکے کانگریس نے پہلے ہی خسارے کی رقم کو نصف کرنےسے متعلق قانون سازی کی ہے۔

اُنھوں نے سیاست دانوں سے درخواست کی کہ وہ مارچ کی ڈیڈلائن کو مد ِنظر رکھتے ہوئے اِسی طرح کی کٹوتیاں عمل میں لائیں۔


ریپبلیکن پارٹی کی طرف سے اپنے ہفتہ وار خطاب میں الاسکا ریاست سے تعلق رکھنے والی سینیٹر لیزا مرکوسکی نے کہا کہ امریکہ ایک ایسے دور میں داخل ہونے والا ہے جب وافر مقدار میں توانائی میسر ہوگی۔

تاہم، مرکوسکی نے کہا کہ اکثر و بیشتر توانائی کے منصوبوں پر عمل درآمد کو ’ناکارہ ضابطوں، تاخیر سےجاری ہونے والے اجازت ناموں کے حربوں اور نامناسب قانونی چارہ جوئی‘ سے روک دیا جاتا ہے۔