ترکی کی طرف سے روس کے ایک لڑاکا طیارے کو مار گرائے جانے سے پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے تناظر میں امریکہ کے صدر براک اوباما نے دونوں ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے مزید بڑھنے سے روکیں اور شام کے تنازع سے متعلق متحد ہوں۔
منگل کو پیرس میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کے موقع پر اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے ملاقات کے بعد صدر اوباما کا کہنا تھا کہ (شدت پسند گروپ) داعش سب کا مشترکہ دشمن ہے۔
"ہم سب کا دشمن مشترکہ ہے اور وہ ہے داعش، اور میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہم اس خطرے پر توجہ دیں۔ میں یہ یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہم شام میں کسی طرح کے سیاسی کی ضرورت پر توجہ دیں۔"
صدر اوباما کی ترک صدر سے ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک ہفتہ قبل ترکی نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روس کے ایک لڑاکا طیارے کو مار گرایا تھا۔
روس کا اصرار ہے کہ طیارہ ترک حدود میں داخل نہیں ہوا اور اپنے جہاز کو گرانے پر اس نے انقرہ کے خلاف اقتصادی تعزیرات عائد کر دی ہیں۔
پیرس میں صدر اوباما نے اپنے اتحادیوں کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
"امریکہ ترکی کی اپنی فضائی حدود اور جغرافیے کے تحفظ کے حق کی حمایت کرتا ہے، اور ہم ترکی کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بہت پرعزم ہیں۔"
ترکی کے صدر اردوان نے خطے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قدرے سفارتی لہجہ استعمال کیا۔
"ہم کشیدگی میں حصہ نہیں ڈالنا چاہتے، ہم تناؤ سے بچنا چاہتے ہیں، نہ ہم خود میں آنا چاہتا ہیں اور نہ ہی چاہتے ہیں کہ کسی اور کو تکلیف پہنچے، کیونکہ اگر خطے میں کشیدگی بڑھتی ہے تو اس میں شریک تمام فریقین کو نقصان ہو گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر قیمت پر امن کو فروغ حاصل ہو۔"
منگل کو ہونے والی بات چیت میں صدر اوباما پناہ گزینوں کی "فراخدلانہ" حمایت پر ترکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ترکی کے ساتھ فوجی سطح کے تعلقات کو مزید بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ "ترکی محفوظ ہے اور ساتھ ہی یہ کہ شام وحشیانہ جنگ سے باہر نکل سکے۔"
اس موقع پر صدر اوباما نے روسی لڑاکا طیارے کے ہلاک ہونے والے پائلٹ کی موت پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔