امریکہ کے صدر براک اوباما نے ترکی میں فوج کی طرف سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کے تناظر میں تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جمہوری طور پر منتخب ترک صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کی حمایت کریں۔
جمعہ کو قومی سلامتی کے اپنے مشیران سے ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ایک بیان میں صدر اوباما نے ترکی میں سب سے زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور تشدد و خون خرابے سے گریز کریں۔
ترکی میں جمعہ کو دیر گئے فوج کے ایک گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی جسے بظاہر ناکام بناتے ہوئے سیکڑوں فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس دوران ترک عوام کی طرف سے اس 'بغاوت' کی پرزور مخالفت دیکھنے میں آئی اور بڑی تعداد میں لوگ اس کے خلاف سڑکوں پر نکلے اور فوجی ٹینکوں اور گاڑیوں کو پسپا ہونے پر مجبور کیا۔
ترک صدر نے تختہ الٹنے کی اس کوشش کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ترکی انسداد دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور حال ہی میں عراق و شام میں داعش کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی فورس نے ترکی کے انجرلک فضائی اڈے کو استعمال کیا۔
صدر اوباما نے وزیر خارجہ جان کیری سے ترکی کی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا جو کہ مختلف امور پر روسی عہدیداروں سے بات چیت کے لیے ان دنوں ماسکو کے دورے پر ہیں۔
قبل ازیں جان کیری نے بھی ایک علیحدہ بیان میں کہا تھا کہ "امریکہ (ترکی کی) صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور اسے اس پر شدید تشویش ہے۔"
انھوں نے اپنے ترک ہم منصب میوت کاوسوگلو سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے یقین دلایا کہ امریکہ، ترکی کی منتخب جمہوری، سول حکومت اور جمہوری اداروں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ترکی میں "اپنے فوجیوں، تنصیبات، شہریوں اور ان کے خاندان کے تحفظ کے لیے تمام مناسب اقدام کر رہا ہے۔"
پینٹاگان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی اس کوشش کے تاحال انجرلک فضائی اڈے پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے اور داعش کے خلاف اس کی کارروائی جاری ہیں۔