فلسطین تنازع کے حل کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے: صدر اوباما

فلسطین تنازع کے حل کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے: صدر اوباما

بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہاہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کا کوئی ’ شارٹ کٹ ‘ موجود نہیں ہے۔

مسٹر اوباما نے کہاہے کہ انہیں امن کے عمل میں تاخیر پر پریشانی ہے لیکن وہ امریکہ کے اس موقف پر قائم ہیں کہ اس تنازع کو لازمی طورپر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے طے کیا جانا چاہیے، نہ کہ اقوام متحدہ میں۔

فلسطینی راہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ سے کہیں گے کہ فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طورپر تسلیم کیا جائے۔

مسٹر اوباما نے اپنے خطاب میں لیبیا میں مداخلت کے سلسلے میں دیے گئے غیر معمولی مینڈیٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی تعاون کے ذریعے مقاصد کے حصول کی ایک مثال ہے۔انہوں نے اپنی تقریر میں عرب دنیا میں اس سال رونما ہونے والی جمہوری تبدیلیوں میں امریکی ردعمل کا حوالہ بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’عرب دنیا میں بہار کی لہر‘ آنے کے بعد اقوام متحدہ کے ارکان کو ان ملکوں کی تعمیر نو کے لیے اب پہلے سے زیادہ کام کرنا ہے۔

انہوں نے شام کی موجودہ حکومت پر پابندیاں لگانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شام کے عوام نے انصاف کے حصول کے لیے بڑی جرآت اور عظمت کا مظاہرہ کیا ہے۔

مسٹر اوباما نے جنوبی سوڈان میں جاری پیش رفت کو سراہا جہاں ایک کامیاب ریفرنڈم کے نتیجے میں افریقہ میں ایک نئی مملکت وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی کوششوں نے ایوری کوسٹ کو ایک سیاسی بحران سے نکال کر منتخب جمہوری حکومت کے قیام کی راہ ہموار کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

صدر اوباما نے اپنے خطاب میں عالمی سیکیورٹی کی سلامتی کو درپیش خطرات، بالخصوص جوہری ہتھیاروں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے دنیا سے اپیل کی کہ وہ ایران اور شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خلاف ان ممالک پر دباؤ بڑھائیں اور انہیں تنہا کریں۔

ایک ایسے وقت میں جب کہ فلسطینیوں کی ریاست کے مسئلے پر مباحثے میں تیزی آرہی ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے عالمی راہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے تعطل میں پڑے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھانے اور عرب دنیا میں جمہوریت کی سمت پیش رفت کرنے والے ملکوں کی مدد کریں۔

اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے بعد صدر اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران نتن یاہو نے کہا کہ اقوام متحدہ میں آزاد فلسطینی ریاست کی قرارداد کو بلاک کرنے کی امریکی کوشش انکے لیے ایک "تمغہ امتیاز" ہے۔ نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل صدر اوباما نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔

امریکہ نے پہلے ہی اس عزم کا اعلان کردیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی قرارداد کو ویٹو کردے گا۔