مسٹر اوباما نے کہا کہ امریکہ شامی عوام کے جائز احساسات کی حمایت جاری رکھے گا، اپوزیشن کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرتا رہے گا اور اسد حکومت سے رہائی حاصل کرنےاور شام کے عبوری دور کے لیے کام کرتا رہے گا
واشنگٹن —
صدر براک اوباما نے شام کے صدر بشار الاسد کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اُس کی فوج نے شام کے مخالفین کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو اُنھیں اِس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
وائٹ ہاؤس سے ’وائس آف امریکہ‘ کے سینئر نامہ نگار ڈین رابنسن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسٹر اوباما نے یہ بات واشنگٹن میں ہونے والی ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہی، جہاں اُنھوں نے جوہری، حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کےبارے میں امریکی عزم کا اعادہ کیا۔
مسٹر اوباما نے یہ بیان نیشنل ڈفنس یونیورسٹی میں دیا، جس کا انعقاد امریکہ اور روس کے درمیان تخفیف اسلحہ کے بارے میں تعاون پر مبنی معاہدے کی بیسویں سالگرہ کی مناسبت سے کیا گیا۔
تاہم، اُن کی طرف سے حکومت شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف یہ ایک واضح انتباہ تھا جس سے ایک ہی روز قبل یہ خبریں اخبارات کی سرخیاں بن چکی ہیں، جن میں کہا گیا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کو حرکت میں لانے یا اُن کے استعمال کے خلاف امریکہ دمشق کو ایک واضح پیغام بھیج چکا ہے ۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ امریکہ شامی عوام کےجائز احساسات کی حمایت جاری رکھے گا، اپوزیشن کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرتا رہے گا اور اسد حکومت سے رہائی حاصل کرنے اور شام کے عبوری دور کے لیے کام کرتا رہے گا۔
اور اُنھوں نے صدر بشار الاسد کو یہ پیغام دیا کہ وہ آج اسد اور اُن کی ماتحت کمان کو بالکل واضح طور پر یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ، ’دنیا دیکھ رہی ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔ اور اگر آپ نے اِن ہتھیاروں کے استعمال کی الم ناک غلطی سرزد کی تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے اور آپ کو اِس کا حساب دینا پڑے گا‘۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ ہم اِس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ اکیسویں صدی میں بیسویں صدی کے تباہ کُن ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے۔
صدر اور وزیر دفاع لیون پنیٹا نے وسیع تر تخفف اسلحہ معاہدے کے اچھے نتائج کی طرف نشاندہی کی، جِس کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔
اکتوبر میں روس نے امریکہ کو بتایا تھا کہ وہ اس معاہدے کو جاری رکھنے کے حق میں نہیں ہے۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کی دو دہائیوں کے عرصے میں ہزاروں جوہری ہتھیار اور حیاتیاتی اور کیمیائی اسلحے کے ذخیروں کو ناکارہ بنایا گیا۔
وائٹ ہاؤس سے ’وائس آف امریکہ‘ کے سینئر نامہ نگار ڈین رابنسن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسٹر اوباما نے یہ بات واشنگٹن میں ہونے والی ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہی، جہاں اُنھوں نے جوہری، حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کےبارے میں امریکی عزم کا اعادہ کیا۔
مسٹر اوباما نے یہ بیان نیشنل ڈفنس یونیورسٹی میں دیا، جس کا انعقاد امریکہ اور روس کے درمیان تخفیف اسلحہ کے بارے میں تعاون پر مبنی معاہدے کی بیسویں سالگرہ کی مناسبت سے کیا گیا۔
تاہم، اُن کی طرف سے حکومت شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف یہ ایک واضح انتباہ تھا جس سے ایک ہی روز قبل یہ خبریں اخبارات کی سرخیاں بن چکی ہیں، جن میں کہا گیا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کو حرکت میں لانے یا اُن کے استعمال کے خلاف امریکہ دمشق کو ایک واضح پیغام بھیج چکا ہے ۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ امریکہ شامی عوام کےجائز احساسات کی حمایت جاری رکھے گا، اپوزیشن کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرتا رہے گا اور اسد حکومت سے رہائی حاصل کرنے اور شام کے عبوری دور کے لیے کام کرتا رہے گا۔
اور اُنھوں نے صدر بشار الاسد کو یہ پیغام دیا کہ وہ آج اسد اور اُن کی ماتحت کمان کو بالکل واضح طور پر یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ، ’دنیا دیکھ رہی ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔ اور اگر آپ نے اِن ہتھیاروں کے استعمال کی الم ناک غلطی سرزد کی تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے اور آپ کو اِس کا حساب دینا پڑے گا‘۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ ہم اِس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ اکیسویں صدی میں بیسویں صدی کے تباہ کُن ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے۔
صدر اور وزیر دفاع لیون پنیٹا نے وسیع تر تخفف اسلحہ معاہدے کے اچھے نتائج کی طرف نشاندہی کی، جِس کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔
اکتوبر میں روس نے امریکہ کو بتایا تھا کہ وہ اس معاہدے کو جاری رکھنے کے حق میں نہیں ہے۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کی دو دہائیوں کے عرصے میں ہزاروں جوہری ہتھیار اور حیاتیاتی اور کیمیائی اسلحے کے ذخیروں کو ناکارہ بنایا گیا۔