صدر اوباما کے حکمنامے سے حکومت کو حزب مخالف کے "مخصوص" ارکان کو تربیت دینے کی اجازت ہوگی۔ اس میں انھیں حفاظتی سازو سامان اور تربیت فراہم کی جائے گی۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس میں حکومت کو شام کی حزب مخالف کے چند دھڑوں کو امداد اور مستقبل میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے نمٹنے کی تربیت فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ اس حکم نامے کے مطابق حکومت کو حزب مخالف کے "مخصوص" ارکان کو تربیت دینے کی اجازت ہوگی۔ اس میں انھیں حفاظتی سازو سامان اور تربیت فراہم کی جائے گی۔
یہ حکم نامہ ایک ایسے وقت جاری کیا گیا جب اس سے چند گھنٹے قبل اقوام متحدہ نے معائنہ کاروں نے شام میں کیمیائی حملوں سے متعلق رپورٹ جاری کی۔ اس میں بتایا گیا کہ "غیر مبہم اور واضح" طور پر معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ دمشق کے قریب حملے میں اعصاب شکن زہریلی گیس 'سارین' استعمال کی گئی۔ واشنگٹن کے مطابق اس حملے میں 1400 افراد ہلاک ہوئے۔
تاہم رپورٹ میں باغیو کے زیر قبضہ غوتہ نامی علاقے میں کی گئی اس کارروائی کے ذمہ داروں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ لیکن صدر اوباما اور دیگر مغربی رہنما کے مطابق عینی شاہدوں اور شواہد کے تناظر میں صدر بشار الاسد کی حامی فورسز کو اس حملے کی ذمہ دار ہیں۔ اس انتظامیہ اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ معائنہ کاروں کی طرف سے جمع کیے گئے شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ زہریلی گیس استعمال کی گئی۔
وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ اس حکم نامے کے مطابق حکومت کو حزب مخالف کے "مخصوص" ارکان کو تربیت دینے کی اجازت ہوگی۔ اس میں انھیں حفاظتی سازو سامان اور تربیت فراہم کی جائے گی۔
یہ حکم نامہ ایک ایسے وقت جاری کیا گیا جب اس سے چند گھنٹے قبل اقوام متحدہ نے معائنہ کاروں نے شام میں کیمیائی حملوں سے متعلق رپورٹ جاری کی۔ اس میں بتایا گیا کہ "غیر مبہم اور واضح" طور پر معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ دمشق کے قریب حملے میں اعصاب شکن زہریلی گیس 'سارین' استعمال کی گئی۔ واشنگٹن کے مطابق اس حملے میں 1400 افراد ہلاک ہوئے۔
تاہم رپورٹ میں باغیو کے زیر قبضہ غوتہ نامی علاقے میں کی گئی اس کارروائی کے ذمہ داروں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ لیکن صدر اوباما اور دیگر مغربی رہنما کے مطابق عینی شاہدوں اور شواہد کے تناظر میں صدر بشار الاسد کی حامی فورسز کو اس حملے کی ذمہ دار ہیں۔ اس انتظامیہ اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ معائنہ کاروں کی طرف سے جمع کیے گئے شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ زہریلی گیس استعمال کی گئی۔