داعش کے خلاف نئی فوجی کارروائی، منصوبے کے اعلان کا انتظار

عراقی فوج میں شامل ہونے والے رضاکار

ممکنہ طور پر، اس لائحہٴ عمل میں عراق سے شام تک کے خطے میں شدت پسندوں کے مضبوط ٹھکانوں پر امریکی فضائی کارروائی کرنا شامل ہوگا

امریکی صدر براک اوباما مشرق وسطیٰ میں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کو وسعت دینے کے منصوبے کا اعلان کریں گے۔

مسٹر اوباما آج (بدھ) کی رات ٹیلی ویژن کے پرائم ٹائم (نو بجے ایسٹرن ٹائم) کے دوران خطاب کریں گے، جس میں وہ باغیوں کی طرف سے امریکی قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر بات کریں گے، اور اس سے نمٹنے کے لیے تشکیل دیا جانے والا لائحہ عمل بیان کریں گے۔ اس لائحہٴ عمل میں ممکنہ طور پر عراق سے شام تک کے خطے میں شدت پسندوں کے مضبوط ٹھکانوں پر امریکی فضائی کارروائی کرنا شامل ہوگا۔

مسٹر اوباما نے کلیدی حکومتی اہل کاروں کو بتا دیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کانگریس کی منظوری کے بغیر اُنھیں یہ اختیار حاصل ہے کہ وسیع تر فوجی کارروائی کے احکامات صادر کریں۔

تاہم، منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس میں اُنھوں نے چوٹی کے چار قانون سازوں کو بتایا کہ وہ اس بات کا خیرمقدم کریں گے کہ مقننہ حمایت میں ووٹ دے کر یہ ثابت کرے کہ شدت پسندوں سے لڑنے کے معاملے پر قوم متحد ہے۔

بغداد میں، وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ اُنھیں اس بات سے حوصلہ ملا ہے کہ نئے عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سب کی شمولیت پر مبنی حکومت کے حق میں ہیں اور دولت الاسلامیہ سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں عراق کھل کر مدد کرے گا۔

کیری علاقے کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں، جس کے آغاز پر اُنھوں نے مسٹر عبادی سے ملاقات کی۔ دورے کا مقصد شدت پسندوں کے خلاف مہم میں نئی حمایت کا حصول ہے، جنھیں اُنھوں نے ’بربادی کی جڑ‘ قرار دیا ہے۔

اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ باغیوں کے خلاف لڑنے کے سلسلے میں تقریباً 40 ملک پہلے ہی فوجی اور انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی مہم میں شرکت پر تیار ہیں، اور وہ عراق کے شمال مغربی اور شام کے مشرقی علاقوں میں شدت پسندوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

دولت الاسلامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سرحد کے دونوں اطراف خلافت کا نظام قائم کرنے کے خواہاں ہیں، جس کے لئے وہ خطے کا ایک وسیع علاقہ اپنے قبضے میں لینا چاہتے ہیں، تاکہ شریعہ کا سخت گیر قانون نافذ کیا جاسکے۔

وزیر خارجہ کیری نے اِس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ نئی عراقی حکومت ملک کو متحد کرنے میں کامیاب ہوگی۔ مسٹر عبادی کے پیش رو، نوری المالکی پر الزام لگایا جاتا تھا کہ اُنھوں نے عراق کی سنی اکثریت کو نمائندگی سے دور رکھا، جس کے باعث ہی انتہا پسندی کو فروغ ملا۔

کیری کے عراق کے دورے کے کچھ ہی گھنٹوں کے اندر اندر،عراقی اہل کاروں کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ دارالحکومت کے مشرقی حصے میں کم از کم دو کار بم دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے، جو ملک میں ہونےوالی ہلاکت خیزی کے تازہ ترین واقعات ہیں۔


وائٹ ہاؤس کے اہل کاروں نے بدھ کے روز بتایا کہ صدر کے لائحہ عمل میں دولت الاسلامیہ کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے امریکی فوجی کارروائی اور حمایت کا حصول شامل ہوگا، جب کہ شام کی اپوزیشن اور حکومت عراق کی سب کی شمولیت سے تشکیل پانے والی نئی حکومت سے مدد لی جائے گی۔

حکام نے بڑا دائرہٴکار پیش کیا ہے، جس کے لیے وہ کہتے ہیں، اس کے اندر رہتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے خطاب میں مسٹر اوباما اپنا منصوبہ پیش کریں گے۔ صدر نے پہلے ہی امریکی فوج عراق کی سرزمین پر بھیجنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔

امریکہ نے اب تک عراق کے اندر دولت الاسلامیہ کے خلاف 153 فضائی کارروائیاں کی ہیں، اور امریکی اہل کاروں نے اس کارروائی کو وسعت دیے جانے پر گفتگو کی ہے۔