بیس جنوری کو صدر اوباما کی صدارت کا ایک سال پورا ہو گیا۔ آج سے ٹھیک ایک سال قبل انھوں نے امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا اور انھیں بڑے پیمانے پر عوامی پشت پناہی حاصل تھی۔
ان کا امریکہ سے باہر اور امریکہ کے اندر تبدیلی لانے کا پیغام امریکی ووٹروں کے دلوں کو بھا گیا تھا۔ 20 جنوری 2009ء کو ان کی حلف برداری کی تقریب میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے واشنگٹن کا رخ کیا تھا۔
تاہم جیسے جیسے سال گزرتا گیا، صدر اوباما کی مقبولیت میں کمی آتی گئی اور انھیں قومی پالیسیوں میں بڑھتی ہوئی مزاحمت کا سامنا ہونے لگا۔ خاص طور پر معیشت میں بہتری لانے اور صحت کے نظام کی اصلاحات کے معاملے پر ان کی سخت مخالفت کی گئی۔ حتیٰ کہ ان کے حامیوں نے بھی صحت کی نظام اور افغانستان میں مزید 30 ہزار فوجی بھیجنے کی مخالفت شروع کر دی۔
صدر اوباما کو اقتدار میں آتے ہی کڑے چیلنجوں کا سامنا تھا۔ جن میں 1930ء کے عظیم کساد بازاری کے بعد سے شدید ترین مالیاتی بحران، القاعدہ اور بین الاقوامی دہشت گردی کا بڑھتا ہوا خطرہ اور افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال شامل ہیں۔ انھوں نے حکم دیا تھا کہ گوانتانامو بے کا قید خانہ ایک سال کے اندر اندر بند کر دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
بین الاقوامی میدان میں صدر اوباما نے کئی معاملات طے کرنے کی کوشش کی۔ افغانستان اور عراق میں جنگیں، ایران اور شمالی کوریا کے ایٹمی مسائل، انسانی حقوق، میزائل کا دفاعی نظام اور ماحولیاتی تبدیلی۔ انھوں نے امریکہ اور دنیا کے ایک ارب مسلمانوں کے درمیان نئے تعلقات کے آغاز کی بات بھی کی تھی۔
اوباما نے اس ایک سال میں برطانیہ، چین، مصر، فرانس، گھانا، جرمنی، عراق، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب اور ترکی سمیت کئی ممالک کا دورہ کیا۔ اسی دوران انھوں کوپن ہیگن میں اقوامِ متحدہ کی کانفرنس سے خطاب کرنے کے علاوہ اوسلو میں امن کا نوبیل انعام بھی وصول کیا۔ اس انعام پر بھی خاصی لے دے ہوئی۔ اوباما کے حمایتیوں کا بھی کہنا تھا کہ انعام قبل از وقت ہے۔
وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے سال کے دوران ہی انھیں ہیٹی میں تباہ کن زلزلے اور کرسمس کے دن ایک امریکی طیارے کو بم سے اڑانے کی کوشش کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال سے بھی نمٹنا پڑا۔
اب صدر براک اوباما سیاسی طور پر دفاعی پوزیشن میں آ گئے ہیں اور انھیں زیادہ تند و تیز ری پبلکن پارٹی کا سامنا ہے۔
عوامی رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق صدر کی مقبولیت کی شرح 48 فی صد ہو گئی ہے۔ جب انھوں نے اقتدار سنبھالا تھا اس وقت یہی شرح 63 فی صد تھی۔
صدر اوباما نے اپنے پہلے سال کی کامیابیوں پر خاصے فخر کا اظہار کیا ہے۔ دسمبر میں واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ بہت سے وعدے پورے کیے گئے ہیں اور جب یہ مکمل ہوں گے تب ملک میں صحت، توانائی، تعلیم اور مالیات نظام میں بنیادی تبدیلی آئے گی۔