شمالی کوریا کے راکٹ تجربے پر اوباما کا اظہارِ تشویش

فائل

اوباما نے کہا کہ شمالی کوریا کا آمرانہ حکمراں ’’اپنے عوام کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے معاملے میں اچھی شہرت نہیں رکھتا۔ لیکن، اپنے ہتھیاروں کے نظام پر بے تحاشہ رقوم خرچ کرنے میں دیر نہیں لگاتا‘‘

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے اتوار کو راکیٹ داغنے کے عمل پر اُنھیں تشویش ضرور ہوئی ہے، لیکن وہ حیران نہیں ہوئے۔

پیر کو نشر ہونے والے ’سی بی ایس‘ کے انٹرویو میں، اوباما نے کہا کہ ’’میرے خیال میں، کچھ دیر کے لیے ہمیں شمالی کوریا کے رویے پر تشویش رہی۔ یہ ایک آمرانہ حکومت ہے۔ یہ اشتعال انگیز ہے۔ اِس نے بارہا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کیا، اِنھیں تشکیل دیا، اور اب وہ اپنے میزائل نصب کرنے کے نظام میں بہتری لانے کا کام کر رہی ہے‘‘۔


اوباما نے کہا کہ اُنھوں نے جمعے کے روز میزائل داغے جانے سے پہلے، چین کے صدر ژی جِن پِنگ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، ’’جس میں اُن کو روکے جانے اور سختی برتنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’امریکہ پہلی بار جنوبی کوریا سے بھی دفاعی میزائل نصب کرنے کی مزید استعداد کے بارے میں بھی مشاورت کر رہا ہے، تاکہ اِس امکان کا توڑ نکالا جا سکے، تاکہ میزائل حملوں کے معاملے میں شمالی کوریا امریکی تنصیبات یا امریکی آبادیوں تک پہنچ نہ پائے‘‘۔

امریکی سربراہ نے کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے اتوار کو کیا جانے والا تجربہ متوقع تھا۔

بقول اوباما، ’’وہ اپنے عوام کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے معاملے میں اچھی شہرت نہیں رکھتے۔ لیکن، اپنے ہتھیاروں کے نظام پر بے تحاشہ رقوم خرچ کرنے میں دیر نہیں لگاتے‘‘۔