شمالی کوریا کا جوہری تجربہ عالمی امن کے لیے ’شدید خطرہ‘: اوباما

فائل

وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں صدر نے کہا کہ ’’شمالی کوریا کے اشتعال انگیز اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات نے اس ملک کے الگ تھلگ اور غریب عوام کو مزید پیچھے دھکیلا ہے‘‘

امریکی صدر براک اوباما نے شمالی کوریا کی جانب سے جمعہ کو کیے جانے والے جوہری تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ علاقائی سلامتی، اور بین الاقوامی امن اور استحکام کو لاحق ایک شدید خطرہ ہے‘‘۔

وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں صدر نے کہا کہ ’’شمالی کوریا کے اشتعال انگیز اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات نے اس ملک کے الگ تھلگ اور غریب عوام کو مزید پیچھے دھکیلا ہے، جو جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل صلاحیتوں کے حصول کی متواتر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے‘‘۔

اوباما نے کہا کہ اُنھوں نے ٹیلی فون پر جنوبی کوریا کے صدر پارک گین ہوئی اور جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے سے گفتگو کی ہے، جن کے بارے میں اُنھوں نے کہا کہ اُنھوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ شمالی کوریا کے خلاف نئی تعزیرات عائد کی جائیں ’’تاکہ شمالی کوریا کو باور کرایا جا سکے کہ ایسے غیر قانونی اور خطرناک اقدامات کے برے نتائج مرتب ہوتے ہیں‘‘۔

صدر نے خطے میں اپنے اتحادیوں کا دفاع کرنے کے امریکی عزم کا بھی اعادہ کیا، جس کا توڑ جنوبی کوریا میں ’ٹرمینل ہائی الٹی ٹیوڈ ایریا دیفنس (تھاڈ) سسٹم‘ نصب کرنا ہے۔

جوہری تجربے کا اعلان کرکے، شمالی کوریا نے کہا کہ ’’یہ اقدام امریکہ اور دشمنوں کی جانب سے دھمکیوں اور تعزیرات کا جواب ہے، جو ہمارے ملک کو حکمتِ عملی کی حامل جوہری ریاست کا درجہ دینے سے انکار کرتے ہیں‘‘۔

چند ہی گھنٹے بعد، وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر امریکی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ ایسا نہیں کرتا، نہی کبھی ایسا کرے گا کہ شمالی کوریا کو جوہری ریاست تسلیم کیا جائے‘‘۔