اسکول سانحہ: بین المذاہب تقریب سے اوباما کا خطاب

فائل

اس تاریخی موقع پر ایک مقامی اسلامک سینٹر کے ایک کمسن مسلم طالب علم نے قران کی تلاوت کی اور سینٹر کے ایک اور ممبر نے دعائیہ کلمات کہے۔
صدر براک اوباما نے ایک موثر تقریر میں ریاست کنیٹی کٹ کے ایک چھوٹے شہر نیو ٹائون کے شہریوں کو ہقین دلاہا کہ وہ اس المناک موقع پر تنہا نہیں ہیں۔ صدر اوباما نے نیوٹائون میں ایک بین مذاہب تقریب سے آخر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے قتل عام کے پے در پے ہونے والے واقعات سے نمٹنے کے لیے امریکہ کو تبدیل ہونا ہوگا۔ اس موقع پر قران کی تلاوت کے علاوہ کئی دوسرے مذاہب کی طرف سے بھی دعائیں کی گئیں۔

اس تاریخی موقع پر ایک مقامی اسلامک سینٹر کے ایک کمسن مسلم طالب علم نے قران کی تلاوت کی اور سینٹر کے ایک اور ممبر نے دعائیہ کلمات کہے۔

اس تقریب کے لیے نیوٹائون ہائی اسکول کا انتخاب کیا گیا تھا جسکا آڈیٹوریم بھرا ہوا تھا، اور لوگ اپنے بچوں کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے۔

صدر اوباما نے کہا کہ یہ انکے دور صدارت میں اتشین اسلحہ سے قتل عام کا چوتھا واقعہ ہے اور ان واقعات کو روکنے کے لیے ہمیں تبدیل ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آندہ آنے والے دنوں میں اپنے صدارتی اختیارات اسعمال کرتے ہوئے اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں گے۔
صدر نے اپنی تقریر میں ہلاک ہونے والے تمام بچوں اوربڑوں کے نام لیے اور کہا کہ ہم انہیں نہیں بھولیں گے۔

یہ ایک تاریخی تقریب کا ایک تاریخی خطاب تھا۔ اس تقریب میں امریکہ کے بڑے مذاہب کے نمائندوں نے مثالی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مرنے والوں کے لیے دعائیں کی۔

کنیٹی کٹ اسکول کے واقع میں 20 سالہ آدم لانزا کی فائرنگ سے 20کمسن بچے اور چھ خاتون ٹیچرز ہلاک ہوئے تھے۔

تقریر سے قبل صدر اوباما نے کنیٹی کٹ کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول کے المناک واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ وہ لواحقین سے فرداً فرداً ملے اور اپنے گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا۔

اس سے قبل وہائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار کے حوالے سے میڈیا نے خبر دی ہے کہ صدر نے اِس المناک واقعے کے صدمے سے نڈھال خاندانوں سے نیو ٹاؤن کے ہائی اسکول کے کلاس رومز میں ملاقات کی۔

صدر نے لواحقین کو دلاسہ دیا اور اُن سے اُن کے پیاروں کی موت پر تعزیت کی۔

اِس کے علاوہ، صدر نے اِس واقعے پر پہلے پہل کارروائی کرنے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

جمعے کے روز آدم لانزا نے پہلے اپنے گھر میں اپنی ماں، باون سالہ نینسی لانزا، کے سر میں چار بار فائرنگ کی اور پھر سینڈی ہک اسکول پہنچ کر بیس بچوں اور چھ خواتین کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق مرنے والے تمام بچوں کو کئی گولیاں لگی تھین۔