داعش کے خلاف کارروائی، اوباما کے تفصیلی منصوبے کا اعلان متوقع

مسٹر اوباما منگل کے روز وزیر خارجہ جان کیری سے ملے، جس ملاقات میں فوجی آپشنز پر بات ہوئی، جس میں عراق سے شام تک کے باغیوں کے مضبوط ٹھکانوں پر امریکی فضائی کارروائیاں کرنا شامل ہیں

امریکی صدر براک اوباما بدھ کی شام ٹیلی ویژن پر خطاب کرنے والے ہیں، جس میں وہ مشرق وسطیٰ میں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کی پیش قدمی کو روکنے کے سلسلے میں اپنے منصوبے کا اعلان کریں گے۔

وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ صدر باغیوں کی طرف سے درپیش خطرے کے بارے میں بات کریں گے اور وہ دولت الاسلامیہ کو ’کمزور کرنے اور بالآخر تباہ کرنے‘ کا منصوبہ پیش کریں گے۔


مسٹر اوباما منگل کے روز وزیر خارجہ جان کیری سے ملے، جس ملاقات میں فوجی آپشنز پر بات ہوئی، جس میں عراق سے شام تک کے باغیوں کے مضبوط ٹھکانوں پر امریکی فضائی کارروائیاں کرنا شامل ہیں۔

صدر اوباما پہلے ہی امریکی بری فوج کی سرزمین پر تعیناتی کے کسی امکان کو خارج از امکان قرار دے چکے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد امریکہ کی طرف سے دولت الاسلامیہ کے خلاف مزید فضائی حملوں کے حق میں ہے، خصوصی طور پر جب سے دولت الاسلامیہ کی طرف سے وہ وڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں دو امریکی صحافیوں کا سر قلم کرنے کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔

کارروائیوں کے باوجود، عوام کا ایک حصہ اور کچھ قانون ساز مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی فوجی کارروائی پر اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، ایسے میں جب امریکہ افغانستان میں طالبان کے خلاف اپنے 13 برس کی جنگ ختم کرنے والا ہے۔

مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ اُنھیں اپنے طور پر دولت الاسلامیہ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

تاہم، کچھ امریکی قانون سازوں نے شام کے خلاف کسی کارروائی کرنے سے قبل کانگریس میں امریکی پالیسیوں کو تفصیل سے زیر غور لانے پر زور دیا ہے۔

آج ہی کے دِن، امریکی سربراہ کانگریس کے چوٹی کے چار قائدین سے ملاقات کرنے والے ہیں، جن میں سینیٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ہیری ریڈ اور ریپبلیکن پارٹی کے مِچ میکونیل؛ اور ایوانِ نمائندگان کے لیڈر، سپیکر جان بینر اور ایوان ہی میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی لیڈر نینسی پلوسی شامل ہیں۔