"وہائٹ ہاؤس' کے مطابق امریکی صدر نے امید ظاہر کی کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کی مضبوطی کے لیے وہ اور نریندر مودی مستقبل میں مل کر کام کریں گے۔
واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما نے بھارت کے متوقع وزیرِاعظم نریندر مودی کو عام انتخابات میں ان کی جماعت کی کامیابی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے امریکہ آنے کی دعوت دی ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کی جانب سے جمعے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے نریندر مودی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دینے کے لیے ٹیلی فون کیا۔
بیان کے مطابق امریکی صدر نے امید ظاہر کی کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے وہ اور جناب مودی مستقبل میں مل کر کام کریں گے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نریندر مودی کو امریکہ کے دورے کے دعوت دی۔
قبل ازیں 'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان نے نریندر مودی کو ان کی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کی عام انتخابات میں شاندار کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مودی کوا مریکہ آنا ہوا تو انہیں ویزہ جاری کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 2002ء میں گجرات میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات میں نریندر مودی کے مبینہ متنازع کردار پر امریکہ نے 2005ء میں انہیں ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا۔
ان فسادات میں لگ بھگ ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ مودوی پر الزام لگتا رہا ہے کہ انہوں نے بطور وزیرِاعلیٰ گجرات ان فسادات کی روک تھام میں غفلت برتی تھی اور فسادیوں کی بلواسطہ حوصلہ افزائی کی تھی۔
نریندر مودی کےخلاف ان الزامات کا چرچا بھارت کی حالیہ انتخابی مہم کے دوران بھی رہا تھا۔ لیکن مودی ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
جمعے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے 'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان جے کارنے نے واضح کیا کہ امریکہ کا سفر درپیش ہونے کی صورت میں نریندر مودی کو ویزہ جاری کردیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں نئی حکومت کے قیام کے بعد امریکہ نومنتخب وزیرِاعظم اور ان کی کابینہ کے ساتھ قریبی تعاون برقرار رکھنے کا خواہاں ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جاسکے۔
'وہائٹ ہاؤس' کی جانب سے جمعے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے نریندر مودی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دینے کے لیے ٹیلی فون کیا۔
بیان کے مطابق امریکی صدر نے امید ظاہر کی کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے وہ اور جناب مودی مستقبل میں مل کر کام کریں گے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نریندر مودی کو امریکہ کے دورے کے دعوت دی۔
قبل ازیں 'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان نے نریندر مودی کو ان کی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کی عام انتخابات میں شاندار کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مودی کوا مریکہ آنا ہوا تو انہیں ویزہ جاری کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 2002ء میں گجرات میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات میں نریندر مودی کے مبینہ متنازع کردار پر امریکہ نے 2005ء میں انہیں ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا۔
ان فسادات میں لگ بھگ ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ مودوی پر الزام لگتا رہا ہے کہ انہوں نے بطور وزیرِاعلیٰ گجرات ان فسادات کی روک تھام میں غفلت برتی تھی اور فسادیوں کی بلواسطہ حوصلہ افزائی کی تھی۔
نریندر مودی کےخلاف ان الزامات کا چرچا بھارت کی حالیہ انتخابی مہم کے دوران بھی رہا تھا۔ لیکن مودی ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
جمعے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے 'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان جے کارنے نے واضح کیا کہ امریکہ کا سفر درپیش ہونے کی صورت میں نریندر مودی کو ویزہ جاری کردیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں نئی حکومت کے قیام کے بعد امریکہ نومنتخب وزیرِاعظم اور ان کی کابینہ کے ساتھ قریبی تعاون برقرار رکھنے کا خواہاں ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جاسکے۔