داعش کا قلع قمع کرنے کے لیے ’ٹھوس اقدام‘ لازم : اوباما

اُنھوں نے اعلان کیا کہ نائجیریا، تیونیسیا اور ملائیشیا نے امریکہ کی قیادت والے اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے، جس میں 60 سے زائد ملک شامل ہیں

ایک برس قبل، امریکہ نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ داعش کے شدت پسند گروہ کو شکست دینے کے لیے ٹھوس اقدام کریں۔

امریکی صدر براک اوباما نے منگل کے روز ایک بار پھر اقوام متحدہ سے خطاب کے دوران اس ضمن میں عالمی ادارے میں پیش رفت بتانے کے ساتھ ساتھ یہ پیغام دیا کہ یہ جنگ نہ تو اتنی سہل ہے، ناہی تھوڑے وقت کے اندر ختم ہوجائے گی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے احاطے سے دور، دولت اسلامیہ اور پُرتشدد انتہا پسندی سے متعلق سربراہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے، صدر اوباما نے کہا کہ ایک عالمی تحریک کے ایک جزو کے طور پر، 100 سے زائد ملکوں اور اداروں نے اس اپیل کا ساتھ دیا ہے، جس مشن کا مقصد اس انتہا پسند گروہ کو تباہ کرنا ہے۔


اُنھوں نے اعلان کیا کہ نائجیریا، تیونیسیا اور ملائیشیا نے امریکہ کی قیادت والے اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے، جس میں 60 سے زائد ملک شامل ہیں۔

یہ اتحاد عراق اور شام میں داعش کے لڑاکوں کے خلاف نبردآزما ہے، جسے صدر اوباما نے ایک طویل مدتی مہم قرار دیا، جس میں کامیابیاں اور شکست ایک حصہ ہوں گی۔

اوباما نے کہا کہ ’میں بارہا دہرا چکا ہوں کہ مقصد کے حصول میں وقت لگے گا، کیونکہ یہ کام اتنا آسان نہیں ہے‘۔

بقول اُن کے، ’اِن علاقوں میں دولت اسلامیہ جڑیں پکڑ رہی ہے، جو، کچھ معاملات میں، ناکام عمل داری کی زد میں ہیں، یا پھر خانہ جنگی یا فرقہ وارانہ منافرت کی شکار ہیں‘۔

صدر نے کہا کہ داعش ایسے علاقوں پر تسلط حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جہاں سلامتی سے متعلق خلا ہے اور تسلیم کیا کہ یہ شدت پسند گروہ سماجی میڈیا میں نئے افراد کی بھرتی کے سلسلے میں مؤثر کام کر رہا۔