براک اوباما، جو ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی صدر ہیں جن کے عہدہ ٴ صدارت کا یہ آخری سال ہے، منگل کے روز کانگریس میں ریپبلیکن پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی، جس میں صدر نے 2016ء کے لیے قانون سازی کی پانچ ترجیحات پیش کیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اوباما چاہتے ہیں کہ کانگریس 12 ملکوں کے ساتھ طے ہونے والے پیسیفک آزادانہ تجارتی معاہدے کی منظوری دے، پورٹو ریکو کے امریکی جزیرے کے مالی بحران کو فیصل کیا جائے، سرطان کے علاج پر مزید تحقیق کی حمایت کی جائے، چند قسم کے مجرمان کے خلاف قید کی سزا میں کمی کی جائے اور ملک کے وبائی امراض کے خاتمے کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی رقوم فراہم کی جائیں۔
اس سمجھوتے کے بارے میں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے کہا ہے ’’صدر اس بات کے خواہاں ہیں کہ جتنا جلد ممکن ہو، کانگریس اِسی سال اقدام کرے‘‘۔
دونوں سیاسی جماعتیں پہلے ہی صدارتی انتخابات کی مہم پر ذہن مرکوز کیے ہوئے ہیں، تاکہ اُن کے جانشین کا چناؤ کیا جاسکے۔ اوباما نے وائٹ ہاؤس میں سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے قائد مِچ مکونیل اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال رائن سے ملاقات کی۔
تینوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد، صدر اوباما نے اسپیکر رائن کو نجی کھانے پر مدعو کیا۔ وسکونسن سے کانگریس کے رُکن نے تین ماہ قبل جب ریپبلیکن اکثریت والے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کا عہدہ سنبھالا، صدر اور اسپیکر کی یہ پہلی بالمشافیٰ ملاقات تھی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اوباما کو امید ہے کہ عہدے کے آخری سال، متفقہ وفاقی بجٹ پر سمجھوتا ممکن ہوگا۔ دونوں متحارب جماعتوں نے اخراجات سےمتعلق کچھ ترجیحات کے حوالے سے اتفاق رائے دکھایا، جس سے کرسمس اور سالِ نو کی تعطیلات کے قریب آنے سے قبل سرکاری کاروبار کی بندش کا امکان ختم ہوجائے گا۔
ریپبلیکنز کے ساتھ اختلافات
اپنے سات سالہ دورِ صدارت کے دوران، اوباما اکثر و بیشتر حزب مخالف کے ایوان میں ریپبیلکن قانون سازوں کے ساتھ مشکل تعلقات کا شکار رہے ہیں، جب وہ داخلی منصوبوں میں مزید اخراجات کی منظوری پر إصرار کرتے رہے ہیں، جب کہ ریپبلیکن نمائندے سماجی بہبود کے پروگراموں کو لپیٹنے، اور دفاع اور قومی سلامتی کی فنڈنگ میں اضافے کے حامی رہے ہیں۔
رائن کے وائٹ ہاؤس کے اجلاس سے کچھ ہی گھنٹے بعد، قومی صحت کی دیکھ بھال کی إصلاحات پر قانون سازی پر اوباما کی جانب سے ویٹو کے خاتمے کی کوشش کی۔ تاہم، ہیلتھ کیئر قانون کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان نے ٹھوس حمایت دی، جب کہ ایوان اور سینیٹ میں ریپبلیکن نمائندوں کو ویٹو ختم کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔
اوباما اس بات کے خواہاں ہیں کہ کانگریس 12 ملکوں کے ساتھ ہونے والے پیسیفک خطے سے متعلق آزادانہ تجارتی سمجھوتے کی منظوری دے، جس معاہدے کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کے برخلاف ریپبلیکن پارٹی کے زیادہ ارکان حامی ہیں۔ تاہم، ابھی یہ غیر واضح ہے کہ کانگریس اس پر کب رائے دہی استعمال کرے گی، شاید اگلے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے بعد ایسا ممکن ہو، جس سے کچھ ہی ہفتے قبل وہ جنوری 2017ء عہدہ صدارت مکمل کریں گے۔
اوباما اور ریپبلیکن رہنما قانون فوجداری کی اصلاحات پر رضامند ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں تشدد میں ملوث نہ ہونے والے مجرموں کی سزاؤں میں تخفیف کی جائے۔