صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ پولیس سے معاشرے کے مسائل کے جوابات سمیت بہت زیادہ توقع کر رہا ہے۔
یہ بات انھوں نے جمعرات کو دیر گئے واشنگٹن میں ایک ٹاؤن ہال میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو کہ حالیہ نسلی کشیدگی اور پولیس کی طرف سے پرتشدد واقعات کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کی گئی تھی۔
اس اجلاس کو براہ راست ٹی وی پر نشر بھی کیا گیا جس میں ایسے متعدد لوگوں کو بھی دکھایا گیا جو ٹیکساس، مینیسوٹا، لوزیانا اور میسوری کی ریاستوں میں پولیس سے ہلاکت خیز مزاحمت کے باعث متاثر ہوئے۔
اس اجلاس کا مقام بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ تھیٹر واشنگٹن ڈی سی کی فورٹینتھ اسٹریٹ پر ہے جو کہ 1968ء میں شہری حقوق کے علمبردار مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کے بعد ہونے والوں مظاہروں کا مرکز رہا۔
ٹیکساس کے لیفٹیننٹ گورنر ڈین پیٹرک نے صدر سے کہا کہ وہ پولیس کی زیادہ پرزور انداز میں حمایت کریں اور ایسے لوگوں کی مذمت کریں جو پولیس پر حملوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
صدر نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ہمیشہ پولیس مخالف بیان بازی کی مذمت کی ہے اور انھوں نے پیٹرک کو پیشکش کی ہے وہ ایسے تمام واقعات کے بعد دیے گئے اپنے بیانات کو مسودہ انھیں ارسال کر سکتے ہیں۔
دیگر مقررین میں بالٹیمور سے تعلق رکھنے والی وہ خاتون بھی شامل تھیں جنہوں نے بالٹیمور میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اپنے بیٹے کو احتجاج کرنے والوں سے گھسیٹتے ہوئے نکالا تھا اور یہ وڈیو انٹر نیٹ پر بہت بار دیکھی گئی۔
اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑی ٹویا گراہم نے کہا کہ "یہ بہت مشکل ہے کہ (بچوں کو) خطرناک راستوں سے دور رکھا جائے، میں اکیلی ماں ہوں مجھے کام بھی کرنا ہوتا ہے۔۔۔میں کیا کروں؟"
ایسے ہی متعدد سوالات کے صدر اوباما نے کوئی لگے بندھے جواب تو نہیں دیے لیکن انھوں نے پولیس فورس کو اعتماد سازی کی اہمیت پر زور دیا۔
ایسے میں کہ جب قانون نافذ کرنے والوں سے ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے، انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پولیس افسران زیادہ شفاف انداز میں کام کریں۔
"ہم پولیس سے توقع کرتے ہیں کہ وہ تمام معاشرتی مسائل کو حل کرے جن سے کہ ہم خود صرف نظر کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں ایسی برادریاں ہیں جہاں روزگار نہیں، معیاری اسکول نہیں، جہاں منشیات کا کاروبار ہی پیسہ کمانے کا واحد ذریعہ تصور کیا جاتا ہے، ایسی برادریاں جہاں اسلحے کی بھرمار ہے، جہاں ذہنی صحت یا منشیات سے چھٹکارے کے مراکز کی کمی ہے۔ اور پھر ہم پولیس سے کہتے ہیں کہا جاؤ یہ سب ٹھیک کرو۔"
صدر نے کہا کہ ایسے حالات میں جب تشدد پھوٹ پڑے پولیس خود کو بے یارومددگار تصور کرتی ہے۔
صدر نے کوئی خاص حل پیش نہیں کیا اور نہ ہی کوئی عزم کیا لیکن انھوں نے امید کا پیغام دیتے ہوئے تمام امریکیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ آئندہ نسل کے بہتری میں اپنا حصہ ڈالیں۔