جوہری توانائی کی تنصیبات کے تحفظ سے متعلق خدشات

جوہری توانائی کی تنصیبات کے تحفظ سے متعلق خدشات

گیارہ مارچ کو جاپان میں ملک کی تاریخ کا بد ترین زلزلہ آیا۔ اس کے فوراً بعد رہی سہی کسر سونامی نے پوری کردی۔ زلزلے سے جو کچھ بچا تھا وہ سونامی نے تباہ کر دیا۔ فوکوشیما کا نیوکلیئر پاور پلانٹ جو ٹوکیو کے شمال میں بحرالکاہل کے ساحل پر واقع ہے، زلزلے اور سونامی دونوں کی زد میں آیا اور اس میں بجلی کی سپلائی منقطع ہو گئی۔ اس پلانٹ میں لگے ہوئے کئی نیوکلیئر ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بجلی کی فراہمی انتہائی ضروری تھی۔

ایران سمیت بہت سے ملک اپنی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے نیوکلیئر توانائی کا سہارا لے رہے ہیں۔ لیکن ابھی چند ہفتے قبل، جاپان میں زبردست زلزلہ آیا جس سے اس کے ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نقصان پہنچا۔

اگرچہ نیوکلیئر توانائی کی بین الاقوامی صنعت کا کہنا ہے کہ اس کی تمام تر توجہ حفاظتی اقدامات پر ہے لیکن جاپان کے فوکوشیما پلانٹ میں جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان سے ثابت ہوا ہے کہ حادثات کبھی بھی ہو سکتے ہیں۔

گیارہ مارچ کو جاپان میں ملک کی تاریخ کا بد ترین زلزلہ آیا۔ اس کے فوراً بعد رہی سہی کسر سونامی نے پوری کردی۔ زلزلے سے جو کچھ بچا تھا وہ سونامی نے تباہ کر دیا۔ فوکوشیما کا نیوکلیئر پاور پلانٹ جو ٹوکیو کے شمال میں بحرالکاہل کے ساحل پر واقع ہے، زلزلے اور سونامی دونوں کی زد میں آیا اور اس میں بجلی کی سپلائی منقطع ہو گئی۔ اس پلانٹ میں لگے ہوئے کئی نیوکلیئر ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بجلی کی فراہمی انتہائی ضروری تھی۔

سر توڑ کوشش کے باوجود ری ایکٹرز کا درجۂ حرارت کم نہ کیا جا سکا اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ زلزلے اور سونامی کے ایک روز بعد فوکوشیما کے ایک ری ایکٹر کی عمارت دھماکے سے پھٹ گئی۔ دو روز بعد ایک اور ری ایکٹر کی عمارت میں دھماکہ ہوا اوراس کے ایک روز بعد، ایک اور دھماکے سے تیسرے ری ایکٹر کی عمارت بھی چکنا چور ہو گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ نیوکلیئر تابکاری خارج ہونے لگی اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

جاپانی عہدے داروں نے فوکوشیما کے ارد گرد کا 20 کلومیٹر کا علاقہ خالی کرا لیا ہے۔ تقریباً پانچ لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔ پلانٹ کے نزدیک بہت سے مقامات پر لوگوں میں تابکاری کے اثرات کی جانچ آج بھی جاری ہے۔

تابکاری کے اثرات بہت دور تک پھیل گئے ہیں۔ فوکوشیما میں تابکاری کی سطح بڑھنے کی وجہ سے پلانٹ کے بیشتر کارکنوں کو کئی دنوں کے لیے وہاں سے نکالنا پڑا۔ فوکوشیما کی تباہی پر نظر رکھنے والے عہدے دار کنکریٹ اور فولاد کے اس خول پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں جنھیں کنٹینمنٹ ویسل (containment vessels) کہا جاتا ہے اور جن کے اندر ری ایکٹر رکھے ہوتے ہیں۔ تشویش یہ ہے کہ فوکوشیما میں کم از کم ایک کنٹینمنٹ ویسل میں سے تابکاری خارج ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ویانا میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیفٹی ڈائریکٹر فیلپ جامیٹ (Phillipe Jamet) نے کہا ہے کہ یہ کنٹینمنٹ انتہائی اہم ہیں۔ ’’یہ کنٹینمنٹ ویسل تابکاری کو روکے ہوئے ہیں۔ ہمیں ماحول کو اور لوگوں کو کسی حادثے کی صورت میں تابکاری سے محفوظ کرنا ضروری ہے‘‘۔

پچیس برس پہلے تاریخ کا بدترین نیوکلیئر حادثہ یوکرین میں چرنوبل (Chernobyl) کے مقام پر ہوا تھا۔ سوویت روس میں بنے ہوئے پرانی طرز کے اس پلانٹ میں کنیٹمنٹ ویسل نہیں تھے۔ 26 اپریل 1986ء کی صبح چیرنوبل میں ری ایکٹر یونٹ نمبر چار سخت گرم ہو کر پھٹ گیا۔

جوہری توانائی کی تنصیبات کے تحفظ سے متعلق خدشات


دھماکے سے عمارت کی چھت اڑ گئی۔ رات کے سناٹے میں جب لوگ سو رہے تھے تابکاری چرنوبل کے شمال میں پریپیت (Pripyat) کے پورے شہر میں پھیل گئی۔ ری ایکٹر نمبر چار میں آگ لگی ہوئی تھی۔ حکام نے ہیلی کاپٹروں سے جلتے ہوئے ری ایکٹر پر ریت اور آگ بجھانے والے دوسرا سامان پھینکا لیکن آگ کئی دنوں تک جلتی رہی۔ ہوا سے تابکاری کےذرات یوکرین، بیلاراس، روس اور پھر اسکینڈی نیویا کے ملکوں برطانیہ اور یورپ کے دوسرے حصوں تک پھیل گئے۔

ہزاروں لوگوں کو چرنوبل کی صفائی کے لیے بھیجا گیا۔ پریپیت اب ایک مردہ شہر ہے۔ گھر، اسکول، کھیل کے میدان اور دوسرے مقامات ویران پڑے ہیں۔ کبھی یہاں 50 ہزار لوگ رہتے تھے۔ اب یہ شہر شاید ہمیشہ کے لیے مر چکا ہے۔

سوویت حکومت نے کہا کہ چرنوبل کے پلانٹ میں کم از کم 31 افراد ری ایکٹر میں دھماکے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ جو لوگ صفائی کے لیے بھیجے گئے تھے ان میں مزید 2,200 افراد ہلاک ہو جائیں گے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق چرنوبل میں 4,000 افراد کینسر سے اور تابکاری سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہو جائیں گے۔

چیئرنوبیل سے سات برس قبل 28 مارچ 1979ء کو امریکہ کےمشرق میں ریاست پینسلوینیا میں تھری مائیل آئی لینڈ کے نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ری ایکٹر کنٹینمنٹ ویسل کی ضرورت اجاگر ہوئی۔ ری ایکٹر کو ٹھنڈا کرنے کا پانی نہ ملنے سے، پلانٹ کے یونٹ نمبردو میں، نیوکلیئر ایندھن جزوی طور پر حدت سے پگھل گیا لیکن کنٹیمنٹ ویسل برقرار رہا اور اس نے ماحول کو تابکاری پھیلنے سے محفوظ رکھا۔

تھری مائیل آئی لینڈ کے واقعے کے بعد، امریکہ کی نیوکلیئر پاور کی صنعت تحفظ اور نیوکلیئر بجلی گھر چلانے کے معیار زیادہ سخت کرنے پر مجبور ہوئی۔

دنیا بھر میں نیوکلیئر پاور آپریٹرز کہتے ہیں کہ ان کی ترجیحات میں حفاظت اور سلامتی سر فہرست ہے اور تربیت اور پلانٹ کی نگرانی کے ذریعے اسے مسلسل مضبوط بنایا جاتا ہے۔

ایران کی اٹامک انرجی آرگنائیزیشن بھی یہی کہہ رہی ہے۔ اس نے حال ہی میں ملک کا پہلا تجارتی پاور پلانٹ خلیج ِ فارس کے ساتھ بشیحر (Bushehr) کے مقام پر مکمل کیا ہے۔