امریکی انٹیلی جنس ادارے آن لائن گیمز پر نظر رکھتے ہیں: رپورٹ

بتایا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے خفیہ اہل کاروں نے آن لائن کھیل کھیلنے والوں کے بھیجے گئے پیغامات کا ڈیٹا اور مندرجات حاصل کیے، جن میں ’ورلڈ آف وارکرافٹ‘ اور ’سیکنڈ لائف‘ گیمز شامل ہیں
امریکی اور برطانوی جاسوس ’آن لائن گیمز‘ کھیلتے ہیں، جس کا مقصد تفریح کا حصول نہیں بلکہ خفیہ رسل و رسائل، مالی لین دین اور دہشت گرد منصوبوں کی کھوج لگانا ہے۔

یہ بات امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے ایک سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے جاری کردہ دستاویزات میں کہی گئی ہے، جنھیں ’نیویارک ٹائمز‘ اور ’دِی گارڈین‘ اخبارات نے شائع کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے خفیہ اہل کاروں نے آن لائن کھیل کھیلنے والوں کے بھیجے گئے پیغامات کا ڈیٹا اور مندرجات حاصل کیے، جن میں ’ورلڈ آف وارکرافٹ‘ اور ’سیکنڈ لائف‘ گیمز شامل ہیں۔


جیسا کہ اکثر و بیشتر کھلاڑی کیا کرتے ہیں، ایجنٹ بھی جعلی شناخت اپناتے ہیں، جنھیں مبینہ طور پر’اواتارز‘ کا نام دیا جاتا ہے، اور دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ آواز اور ‘ٹیکسٹ چیٹس‘ کے تبادلے کے ذریعےممکنہ غیر قانونی ارادوں کے بارے میں اطلاعات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

قانون کا نفاذ کرنے والے ادارے انسانی اسمگلنگ اور کمسن عریانی کے خلاف جہدوجہد کے لیے، جعلی شناخت بھی اختیار کرتی ہیں۔

سنہ 2008 کی ایک خفیہ ترین دستاویز میں ’این ایس اے‘ کا کہنا ہے کہ بظاہر بے ضرر آن لائن گیمز کو خفیہ پیغام رسانی کی غرض سے کمیونی کیشن نیٹ ورک کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

دونوں اخبارات نے خبر دی ہے کہ کچھ آن لائن گیمز کو کئی ایک امریکی انٹیلی جنس اداروں سے تعلق رکھنے والے ایجنٹ مشاہدہ کرتے ہیں، اور تنازعات سے بچنے کی غرض سے ایک رابطہ گروپ قائم کرنے کی ضروت پیش آئی۔