پاکستان میں الیکڑانک میڈیا کے نگران ادارے نے وزیر اعظم نواز شریف کے بیان کے بارے میں مبینہ طور متنازع تبصرہ نشر کرنے پر نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی نیوز' اور بعض دیگر ٹی وی چینلز پر ایک جھوٹی خبر نشر ہونے پر وضاحت طلب کی ہے۔
پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 'اے آر وائی' چینل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی وی چینل کے 23 مارچ کو نشر ہونے والے' دی رپورٹر' پروگرام کے دوران شریک گفتگو تجزیہ کار شاہد لطیف نے تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم کے ایک بیان کو گستاخانہ قرار دیا تھا جو کہ ایک غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک روش اور پیمرا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
پیمرا نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سے 31 مارچ تک اس معاملے پر جواب طلب کیا کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ کیوں نہ ٹی وی چینل کی طرف سے پیمرا قوانین کے منافی نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تبصرہ نشر کرنے پر اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے جس میں پروگرام کو بند کرنے سمیت ٹی وی چینل پر پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے۔
دوسری طرف پیمرا نے نو ٹی وی چینلز پر رواں ہفتے کلر سیداں کے علاقے میں ایک طیارہ گرنے کی جھوٹی خبر نشر کر نے پر وضاحت بھی طلب کی ہے۔ ان ٹی وی چینل میں اب تک ٹی وی، وقت ٹی وی، چینل 5، سچ ٹی وی، 7 نیوز، آج ٹی وی، روز ٹی وی، نیوز ون اور کیپیٹل ٹی وی شامل ہیں۔
پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینلز پر غیر معیاری پروگرام اور غیر مصدقہ خبریں نشر ہونے کی بڑی وجہ تجربہ کار ایڈیٹروں کا نا ہونا ہے۔
معروف تجزیہ کار اور ابلاغیات کے استاد مہدی حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ" کیونکہ ہمارے ہاں اقتصادی حالات بہت اچھے نہیں ہیں۔ اس لئے اشتہارات حاصل کرنے کے مواقع کم ہیں اس لئے میڈیا میں اشتہار حاصل کرنے کی بے رحمانہ دوڑ جاری ہے جس میں وہ مبالغہ آرائی بھی کرتے ہیں توڑ مروڑ کر (مواد) پیش کرتے ہیں اور ان کے بیانات ہتک آمیز بھی ہوتے ہیں یہ تمام کچھ اس لئے ہورہا ہے کیونکہ ایک موثر ایڈیٹوریل کنٹرول کا فقدان ہے۔"
پیمرا نے ماضی میں بھی متعدد ٹی وی چینل پر غیر ذمہ دارانہ نشریات اور متنازع تبصرے شائع کرنے پر تادیبی کارروائی کرتے ہوئے متعدد چینلز پر عارضی پابندی بھی عائد کی۔
تاہم مہدی حسن کہتے ہیں پابندی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ ذرائع ابلاغ خصوصاً ٹی وی نیوز چینل کو میڈیا سے متعلق ضابطہ اخلاق کا پابند کرنا ضروری ہے۔
" میں سمجھتا ہوں کہ اگر صحیح گیٹ کیپنگ ( ایڈیٹر کا کردار) ہو اور میں نے پیمرا کو یہ تجویز دی تھی کہ آپ سب ٹی وی چینلز کے لئے گیٹ کیپر کو لازمی قرار دیں۔۔۔۔تاکہ پورے چینل پر ذمہ داری عائد کرنے کی بجائے پالیسی بنانے والا اور جو فیصلے کرنے کا ذمہ دار ہے اس شخص پر غلطی ڈالی جائے۔"
پیمرا کی طرف سے ایسے اقدام اور نوٹسز کو بعض حلقوں کی طرف سے ذرائع ابلاغ پر قدغن کی نظر سے بھی دیکھا جاتا رہا ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ میڈیا کو وضع کردہ حدود میں رہ کر آزادی کے ساتھ کام کرنے کی مکمل آزادی ہے۔