|
زمین کے افق پر دو ماہ قبل نمودار ہونے والا چمکتا ہوا اسٹیرائڈ یا شہابیہ، اگرچہ چاند تو نہیں ہے لیکن ہمارے چاند کا ٹکڑا ضرور ہے۔
افسانوی اور رو مانوی انداز میں ابھرنے والے اس "چھوٹے چاند" کے بارے میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر وہ چاند سے الگ ہونے والی ایک چٹان ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق یہ چٹان اس وقت چاند سے ممکنہ طور پر الگ ہو گئی تھی جب ایک شہابیہ اس زور سے چاند سے ٹکڑایا تھا کہ وہاں ایک گڑھا بن گیا اور ایک چٹان اس جگہ سے الگ ہو کر خلا میں چلی گئی۔
لیکن، اب چاند کا یہ بے ضرر ٹکڑا سورج کی کشش ثقل کے باعث زمین سے دور جا رہا ہے۔
تاہم، اگلے سال جنوری میں یہ پھر زمین کے قریب آئے گا اور اس وقت اس کا زمین سے فاصلہ گیارہ لاکھ میل ہو گا۔
SEE ALSO: کیا زمین کو ایک اور چاند ملنے والا ہے؟امریکہ کا خلائی تحقیقی ادارہ ناسا جنوری میں اس 33 فٹ کی چٹانی شے کو زمین کے قریب آنے پر "ریڈار اینٹینا" کی مدد سے جاننے کی کوشش کرے گا۔
ناسا کے مطابق تکنیکی طور پر یہ شے چاند نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ادارے کے لیے یہ بہت دلچسب شے ہے۔
چھوٹے سے چاند کے نام سے پکارا جانے والا یہ آبجیکٹ زمین کی کشش ثقل اور مدار میں مکمل طور پر نہیں آیا اور ابھی زمین سے 20 لاکھ میل دور ہے۔
SEE ALSO: پانی کی تلاش کے لیے تین ارب کلومیٹر کا سفر کیوں؟فلکی طبیعیات کے ماہر بھائی جنہوں نے اس کے "منی مون رویے" کی نشاندہی کی میڈرڈ کی کمپلیٹنس یونیورسٹی کے راؤل اور کارلوس ڈی لا فوئنٹے مارکوس نے چاند سے الگ ہو جانے والے اس چٹانی ٹکڑے کو دریافت کیا تھا۔
چاند کا یہ ٹکڑا اگلے سال جنوری کے بعد زمین سے بہت دور شمسی نظام میں داخل ہوجائے گا اور پھر 30 سال بعد 2055 میں دوبارہ زمین کے قریب آئے گا۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)