شمالی کوریا نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیانگ یانگ سے متعلق اپنی معاندانہ پالیسی ترک کرے ورنہ گزشتہ سال سنگاپور میں طے پانے والے معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان گزشتہ سال جون میں سنگاپور میں ہونے والی تاریخی ملاقات میں جن امور پر اتفاق ہوا تھا، ان پر عمل درآمد بظاہر امریکہ کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کو اپنی خود مختاری عزیز ہے اور امریکہ کی یک طرفہ اور غرور پسند پالیسی کا اس پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔
بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں جن چار نکات پر اتفاق ہوا تھا ان پر امریکہ عمل نہیں کر رہا جس کی وجہ سے اس اعلامیے کی حیثیت کاغذ کے ایک ٹکڑے جتنی رہ جائے گی۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے یہ بیان گزشتہ سال سنگاپور میں ہونے والی سربراہی ملاقات کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر جاری کیا ہے۔
صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہوا تھا اور دونوں فریقین نے اعتماد سازی کے کئی اقدامات کیے تھے۔
لیکن دونوں رہنماؤں کے درمیان رواں سال فروری میں ہونے والی دوسری سربراہی ملاقات ناکام ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔
گزشتہ روز جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ شمالی کوریا کے امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جلد بحال ہو جائے گا۔
فن لینڈ کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں مون جائے ان نے تصدیق کی تھی کہ صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان تیسری ملاقات کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ کم جونگ ان سے کسی مناسب وقت پر ایک اور ملاقات کے منتظر ہیں۔