شمالی کوریا رواں ماہ جوہری تجربہ گاہ کو بند کر دے گا

فائل فوٹو

شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ 23 اور 25 مئی کے دوران اپنی جوہری تجربہ گاہ کو بند کر دے گا۔ یہ ڈرامائی اعلان آئندہ ماہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات سے پہلے کیا گیا ہے۔

سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ملک کے شمال مشرق میں واقع جوہری تجربہ گاہ کی تمام سرنگوں کو دھماکے سے تباہ کر دیا جائے گا اور تحقیقاتی تنصیبات اور وہاں متعین حفاظتی یونٹس کو ہٹا دیا جائے گا۔

کم گزشتہ ماہ کے اواخر میں جنوبی کوریا کے صدر مون جئی کے ساتھ ملاقات میں تجربہ گاہ کو بند کرنے کے منصوبے کا انکشاف کر چکے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس تجربہ گاہ کو بند کرنا اہم ہے تاہم یہ اقدام جوہری ہتھیاروں کو مکمل طور پر ختم کرنے کی سوچ کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق اگر حالات اور موسم ساز گار ہوا تو "جوہری تجربہ گاہ کو تباہ کرنے کے تقریب 23 اور 25 مئی کے درمیان طے ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا اس تجربہ گاہ کو بند کرنے کے عمل کو دیکھنے کے لیے امریکہ، جنوبی کوریا، روس، چین اور برطانیہ سے صحافیوں کو مدعو کرے گا۔

بیان کے مطابق ان صحافیوں کو بیجنگ سے شمالی کوریا کے ساحلی شہر وان سن میں لانے کے لیے ایک خصوصی طیارے کا بندوبست کیا جائے گا جہاں سے انہیں ٹرین کے ذریعے تجربہ گاہ لے جائے گا۔

شمالی کوریا کی و زارت خارجہ نے مزید کہا کہ پیانگ یانگ "جزیرہ نما کوریا اور دنیا کے امن و استحکام کے تحفظ کے لیے ہمسایہ ملکوں اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ قریبی رابطوں اور مکالمے کو فروغ دے گا۔"

جنوبی کوریا کے صدر مون اور شمالی کوریا کے رہنما کم کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مون کے دفتر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کم (تجربہ گاہ کو بندکرنے کے) عمل کو بین الاقوامی ماہرین کو بتانے پر تیار ہیں تاہم ہفتے کو شمالی کوریا کی طرف سے جاری بیان میں ماہرین کو تجربہ گاہ آنے کی اجازت دینے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

جنوبی کوریا کے طرف سے فوری طور شمالی کوریا کے بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

شمالی کوریا کے طرف سے تجربہ گاہ کو بند کرنے سے متعلق بیان واشنگٹن کے اس اعلان کے چند دن کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ کم اور ٹرمپ کے درمیان تاریخی ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں ہو گی۔

سیئول جو ٹرمپ اور کم کی ملاقات طے کروانے کے لیے واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان سرگرم رہا ہے، کا کہنا ہے کہ اقتصادی فوائد کے عوض اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے میں کم کو حقیقی دلچپسی ہے تاہم یہ شکوک و شبہات اب بھی برقرار ہیں کہ کیا کم کھبی اپنے جوہری ہتھیاروں کو مکمل طور پر ختم کرنے پر تیار ہو جائیں گے جنہیں وہ اپنی بقا کی ضمانت سمجھتے ہیں۔

اپریل میں سرحدی گاؤں میں جنوبی کوریا کے صدر مون جئی اور کم جونگ ان کی ملاقات میں مون اور کم نے جزیرہ نما کوریا کو "مکمل طور پر جوہری ہتھیاروں سے پاک" کرنے کے لیے کام کرنے کا عزم بھی کیا تھا لیکن اس بارے میں کسی حکمت عملی یا نظام الاوقات کی وضاحت نہیں کی تھی۔