شمالی کوریا کا طاقتور ’ہائیڈروجن بم کا تجربہ‘

شمالی کوریا نے اتوار کو چھٹا جوہری تجربہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک ایسے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا ہے جو بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل پر نصب کیا جا سکتا ہے۔

پیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ یہ اب تک کا سب سے طاقتور بم تجربہ تھا۔

اس بات کا اعلان شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے ’کے سی این اے‘ پر اتوار کو کیا گیا اور کہا گیا کہ ہائیڈروجن بم کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے اُسے بین الابراعظمی میزائل پر نصب کیا جا سکے۔

شمالی کوریا کے ایک ٹیلی ویژن کورین سینٹرل ٹیلی ویژن کے نیوز کاسٹر ری چن ہئی نے خبر دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جوہری دھماکے سے کسی طرح کی تابکاری پیدا نہیں ہوئی۔

دھماکے کے سبب زلزے کے دو جھٹکے محسوس کیے گئے اور پہلے جھٹکے کی شدت 6.3 ریکارڈ کی گئی۔

قبل ازیں جب ایسے جھٹکے محسوس کیے گئے تو اس وقت بھی شمالی کوریا نے جوہری تجربات کیے تھے۔

پہلے جھٹکے کے آٹھ منٹ بعد چینی ادارے کے مطابق 4.6 شدت کا جھٹکا محسوس کیا گیا جو کہ غیر معمولی نہیں تھا اور حقیقاً یہ ایک میگا ٹن کے جوہری تجربے سے وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔

کوریئن سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق ملک کے راہنما کم جونگ اُن نے جوہری ہتھیاروں کے انسٹیٹوٹ کا دورہ کیا اور وہاں اس کا معائنہ کیا۔

مزید برآں کم نے اس ہتھیار کو "تھرمونیوکلیئر ہتھیار قرار دیا جو کہ انتہائی دھماکا خیز قوت کا حامل ہے اور مقامی ٹیکنالوجی اور کوششوں سے تیار کیا گیا ہے۔"

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے نے ہفتہ کو فون پر گفتگو کی اور اس ضرورت پر زور دیا کہ شمالی کوریا سے بڑھتے ہوئے خطرے کے تناظر میں دونوں ملک اور جنوبی کوریا قریبی تعاون جاری رکھیں۔

اس سے قبل شمالی کوریا کی طرف سے جوہری تجربات کی اقوام متحدہ کی طرف سے مذمت کرتے ہوئے اس ملک کے خلاف تعزیرات بھی عائد کی جا چکی ہیں۔

جاپان کے وزیراعظم نے تازہ جوہری دھماکے کے بعد یہ فعل کسی طور ’قابل قبول نہیں ہے‘‘۔

چین کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں شمالی کوریا کے جوہری دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پیانگ یانگ پر زور دیا کہ وہ اپنے ’’غلط‘‘ اقدامات کو روکے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کا احترام کرے۔