شمالی کوریا نے پابندیوں سے بچنے کے لیے کشتیوں کے نام تبدیل کیے: رپورٹ

فائل فوٹو

سرکاری ملکیت والی یہ کمپنی اس وقت سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں ہے جب اس کے ایک بحری جہاز کو 2013ء میں کیوبا سے ہتھیار لے کر آتے ہوئے پناما میں روک لیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کی ایک جہاز راں کمپنی جو کہ پہلے بھی غیر قانونی ہتھیار لے جاتے ہوئے پکڑی جا چکی ہے، اب پابندیوں سے بچنے کے لیے نام تبدیل کر کے اپنے اکثر جہازوں کی ملکیت کسی اور کے نام منتقل کر چکی ہے۔

شمالی کوریا پر عائد پابندیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کے ایک گروپ کی تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیانگ یناگ "اپنا جوہری اور بیلسٹک میزائل کا پروگرام جاری رکھتے ہوئے سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔"

شمالی کوریا پر ہتھیاروں، جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی اور پرتعیش اشیاء کی درآمد و برآمد پر پابندی عائد ہے لیکن وہ مختلف ذرائع اور طریقوں سے ان تعزیرات سے بچ نکلنے کی راہ تلاش کرتا رہتا ہے۔

اوشین میری ٹائم مینیجمنٹ کمپنی، شمالی کوریا کی سرکاری ملکیت ہے اور یہ اس وقت سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں ہے جب اس کے ایک بحری جہاز کو 2013ء میں کیوبا سے ہتھیار لے کر آتے ہوئے پناما میں روک لیا گیا تھا۔

بحری جہاز پر سوویت دور کے لڑاکا طیارے، میزائل اور اسلحہ لدا ہوا تھا جسے چینی کی بوریاں رکھ کر چھپایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پابندی کے بعد یہ کمپنی اپنی کشتیوں کی شباہت اور روپ تبدیل کر کے کام انجام دیتی رہی ہے۔

" کمپنی کی 14 میں سے 13 کشتیوں کے نام اب تک تبدیل کیے جا چکے ہیں، ان کی ملکیت دیگر ایک کشتی رکھنے والی کمپنیوں کے نام منتقل کر دی گئی اور ان کا انتظام دو دیگر کمپنیوں کو سونپا گیا۔"

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ کمپنی اب بھی کم از کم دس ممالک میں مختلف شخصیات اور اداروں کے ساتھ کاروبار کر رہی ہے۔ ان ملکوں میں برازیل، چین، مصر، یونان، جاپان، ملائیشیا، پیرو، روس، سنگاپور اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔

ماہرین کے پینل نے اس کمپنی سے تعلق رکھنے والی 34 دیگر کمپنیوں اور ان کی کشتیوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ شمالی کوریا کے سفارتکار اور عہدیدار غیر قانونی طور پر ہتھیاروں کی منتقلی میں اپنا کلیدی کردار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر شمالی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنٹ مختلف بین الاقوامی اداروں میں اپنی پوزیشن کو استعمال میں لاتے ہوئے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے سہولت فراہم کرتے ہیں۔