شمالی کوریا کے پاس مغرب کے اندازوں سے زیادہ جوہری بم ہیں

شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل کا تجربہ۔ فائل فوٹو

عہدے داروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو کچلنے کی کوششوں کے باوجود  وہ اپنا چھٹا جوہری دھماکہ کسی بھی وقت کر سکتا ہے۔

شمالی کوریا کے مرکزی جوہری علاقے کی تھرمل تصویروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر پیانگ یانگ نے اس سے کہیں زیادہ مقدار میں پلوٹونیم بنا لیا ہے جتنا کہ اس سے پہلے خیال کیا گیا تھا۔جسے وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ بڑھانے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر نظررکھنے والے ایک امریکی تھنک ٹینک '38 نارتھ' نے جمعے کے روز کہا ہے کہ یانگ بیان میں قائم جوہری ریڈیو کیمیکل لیبارٹری کی ستمبر سے جون کے آخر تک سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصویروں نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام سے متعلق بین الاقوامی کمیونٹی کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔

تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ان تصاویر سے یانگ بیان کی یورنیم افزودہ کرنے کی لیبارٹری سے یہ نشاندہی بھی ہوتی ہے کہ افزدوہ یورنیم کے اسٹاک میں اضافے کے لیے سینٹرفیوجز بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ جو جوہری بم بنانے کا ایک اور ذریعہ ہے۔

تھنک ٹینک 38 نارتھ کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے بھی موجود ہیں ہلکے پانی کے تجرباتی ری ایکٹر میں بھی سرگرمی ہوئی ہے جو تشویش کا باعث ہے۔

ریڈیو کیمیکل لیبارٹری کی تصویریں یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ ری پراسسنگ کے کم ازکم دو ایسے ادوار ہوئے ہیں جن کے متعلق پہلے کسی کو معلوم نہیں تھااور جن سے نامعلوم مقدار میں پوٹونیم تیار ہوا جو شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔

شمالی کوریا کی ان جوہری سرگرمیوں سے امریکی عہدے داروں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے اور وہ پیانگ یانگ کو دنیا کے سب سے بڑے جوہری خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

شمالی کوریا جوہری بم بنانے کے لیے یورینیم اور پلوٹونیم استعمال کرتا ہے اور وہ پانچ جوہری بموں کے تجربات کر چکا ہے۔ عہدے داروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو کچلنے کی کوششوں کے باوجود وہ اپنا چھٹا جوہری دھماکہ کسی بھی وقت کر سکتا ہے۔

پیانگ یانگ نے کہا تھا کہ پچھلے سال جنوری میں اس کا جوہری تجربہ ہائیڈروجن بم کا تھاجسے کئی ماہرین نے شک و شبہے کی نگاہ سے دیکھا تھا۔

شمالی کوریا جوہری بم لے جانے والے ایسے میزائل تجربے کررہا ہے جن کی مار امریکہ تک ہو۔ حال ہی میں اس نے ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو امریکی علاقے الاسکا تک پہنچ سکتا ہے۔