شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ

جاپانی ٹیلی وژن پر حکومت کی طرف سے لوگوں کو شمالی کوریا کے ایک اور میزائل تجربے سے خبردار کیا گیا ہے۔ 14 ستمبر 2017

شمالی کوریا نے اس سے پہلے 29 اگست کو سونین سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو جاپان کے جزیرے ہوکائدہ کے اوپر سے پرواز کرتا ہوا بحرالکاہل میں جا گرا تھا۔

شمالی کوریا نے جمعے کی صبح ایک اور میزائل کا تجربہ کیا ہے جو دارالحکومت پیانگ یانگ کے علاقے سونین سے مشرق کی جانب داغا گیا۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے دفتر نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا اور امریکی فوج تازہ میزائل تجربے سے متعلق تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

جاپان کے سرکاری ٹیلی وژن این ایچ کے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا سے داغا جانے والا میزائل جاپان کے شمالی جزیرے ہوکائدو پر سے پرواز کرتا ہوا ملک کے مشرق میں تقریباً دو ہزار کلو میٹر دور بحر الکاہل میں گرا۔

جاپان کی حکومت نے کہا ہے کہ میزائل کے ٹکڑوں اور ملبے سے عام لوگوں اور بحری جہازوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

جنوبی کوریا کے صدارتی محل بلیو ہاؤس کے ایک بیان میں فوری طور پر قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے کہا گیا ہے۔

شمالی کوریا کی جانب سے تازہ میزائل تجربہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب پیانگ یانگ نے حال میں اپنے 3 ستمبر کے جوہری تجربے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی حمایت پر جاپان کو سمندر میں ڈوبنے اور امریکہ کو راکھ کے ڈھیر اور اندھیروں میں تبدیل کی دھمکی دی تھی ۔

شمالی کوریا نے اس سے پہلے 29 اگست کو سونین سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو جاپان کے جزیرے ہوکائدہ کے اوپر سے پرواز کرتا ہوا بحرالکاہل میں جا گرا تھا۔

جمعرات کو امریکی جوہری فورسز کے ایک جنرل نے کہا تھا کہ وہ یہ اندازہ لگا رہے ہیں آیا شمالی کوریا نے فی الواقع 3 ستمبر کو ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا تھا جو اس کے جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں میں ایک اہم کامیابی کی اہمیت رکھتا ہے۔

اگرچہ پیانگ یانگ نے جوہری تجربے کے فوراً بعد اسے ہائیڈروجن بم کا نام دیا تھا تاہم اس سے قبل امریکہ نے اسے ہائیڈروجن بم ماننے سے انکار کر دیا تھا۔