کم جونگ ان چین کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس روانہ

بیجنگ کی ایک شاہراہ سے وہ قافلہ گزر رہا ہے جس کے بارے میں گمان ہے کہ وہ شمالی کوریا کے وفد کو ریلوے اسٹیشن لے گیا تھا۔ (فائل فوٹو)

دونوں حکومتوں نے چین میں موجودگی کے دوران کم جونگ ان کی مصروفیات کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا تھا۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان چین کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق کم جونگ ان کے زیرِ استعمال خصوصی ٹرین کو بدھ کی سہ پہر بیجنگ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن سے ملک کی شمال مشرقی سرحد کی جانب روانہ ہوتے دیکھا گیا۔

اس ٹرین کو دو روز قبل چین کی حدود میں داخل ہوتے دیکھا گیا تھا جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں شروع ہوئی تھیں کہ کم جونگ ان چین کے دورے پر آئے ہیں۔

بعد ازاں چین اور شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بھی کم جونگ ان کے سرکاری دورے کی تصدیق کردی تھی۔

گزشتہ ایک سال کے دوران شمالی کوریا کے سربراہ کا چین کا یہ چوتھا دورہ تھا جس کی زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

البتہ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ کم جونگ ان نے یہ دورہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی اگلی متوقع ملاقات سے قبل چین کو اعتماد میں لینے اور اس کی قیادت کے ساتھ مشاورت کے لیے کیا ہے۔

چین پیانگ یانگ حکومت کا اہم ترین اتحادی ہے جو ہر مشکل وقت میں شمالی کوریا کی اقتصادی اور سفارتی مدد کرتا آیا ہے۔

منگل کو بیجنگ پہنچنے کے کچھ دیر بعد کم جونگ ان نے چین کے صدر ژی جنگ پنگ سے ملاقات کی تھی لیکن اس ملاقات کی زیادہ تفصیل بھی صحافیوں کو جاری نہیں کی گئی۔

بعد ازاں چین کے صدر اور ان کی اہلیہ نے شمالی کوریا کے سربراہ اور ان کے وفد کے اعزاز میں بیجنگ کے گریٹ ہال میں عشائیہ دیا تھا۔

دونوں حکومتوں نے چین میں موجودگی کے دوران کم جونگ ان کی مصروفیات کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا تھا۔

لیکن جنوبی کوریا کے خبررساں ادارے 'یونہاپ' کے مطابق بدھ کو بیجنگ میں اپنے دورے کے آخری دن شمالی کوریا کے سربراہ نےبیجنگ کے نواح میں واقع صنعتی زون میں قائم ایک دوا ساز کمپنی کا دورہ کیا۔

'یونہاپ' کے مطابق بیجنگ سے روانگی سے قبل شمالی کوریا کے سربراہ نے صدر ژی جن پنگ کے ساتھ ایک ظہرانے میں شرکت بھی کی۔

گزشتہ ہفتے سالِ نو کے آغاز پر اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کم جونگ ان نے کہا تھا کہ وہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے صدر ٹرمپ سے کسی بھی وقت ملنے کو تیار ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے گزشتہ سال جون میں سنگاپور میں ملاقات کی تھی جس کے بعد سے ان کی ایک اور ممکنہ ملاقات کی خبریں گردش میں ہیں۔ لیکن تاحال دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان دوسری سربراہی ملاقات کی تفصیلات طے نہیں ہوئی ہیں۔