شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر رکن ریاستوں کے درمیان عسکری سرگرمیوں پر دوہرا معیار برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے ادارے ’کے سی این اے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے اتوار کو کہا کہ سلامتی کونسل اقوامِ متحدہ کی رکن ریاستوں کے درمیان عسکری سرگرمیوں پر دوہرا معیار اپناتا ہے۔
شمالی کوریا کا یہ ردِ عمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسے حالیہ میزائل تجربات پر عالمی تنقید کا سامنا ہے۔
شمالی کوریا کے میزائل تجربوں پر امریکہ اور دیگر ممالک کی درخواست پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کو بند کمرہ اجلاس بھی منعقد کیا تھا۔
یہ اجلاس شمالی کوریا کے تیار کردہ نئے اینٹی ایئرکرافٹ میزائل کے تجربے کے ایک روز بعد منعقد کیا گیا تھا۔ اس سے قبل شمالی کوریا نے حالیہ دنوں میں ہائپرسونک میزائل، بیلسٹک میزائل اور کروز میزائل کے بھی تجربات کیے تھے۔
شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ کے محکمۂ بین الاقوامی تنظیمات کے ڈائریکٹر جو شول سو کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس کا مطلب اس کی خود مختاری کو 'کھلے عام مسترد کرنا اور اس سے تجاوز' کرنا ہے۔ اور یہ 'سنگین ناقابلِ برداشت اشتعال انگیزی' ہے۔
SEE ALSO: کوریائی جنگ کے خاتمے کے اعلان کی تجویز پر شمالی کوریا کا متضاد ردِ عمل’کے سی این اے‘ نیوز ایجنسی کے جاری کردہ بیان میں جو کا کہنا تھا کہ یہ اقوامِ متحدہ کی سرگرمیوں کی غیرجانب داری، معروضیت، توازن، لائف لائنز کی تردید ہے اور یہ دوہرے معیار کا واضح مظہر ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کونسل نے اگر دوہرے معیار سے نمٹنے کے طریقے سے شمالی کوریا کی سالمیت کی خلاف ورزی جاری رکھی اور امریکی طرز پر سوچنے اور فیصلے کرنے کے طریقے پر انحصار کیا تو اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں میں کہا ہے کہ ہتھیاروں کے تجربات کا مقصد اس کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے جیسے دیگر ممالک کرتے ہیں۔ اس نے امریکہ اور جنوبی کوریا پر 'دوہرے معیار' اور 'مخالف پالیسی' کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ نے شمالی کوریاکے تجربات پر تنقید کرتے ہوئے اسے 'غیر مستحکم' کرنا اور خطے کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ لیکن امریکہ کے مطابق اس کا شمالی کوریا کی طرف کوئی منفی ارادہ نہیں۔ امریکہ نے مذاکرات کی بحالی کی پیش کش کو بھی قبول کرنے پر زور دیا ہے۔
SEE ALSO: شمالی کوریا کے میزائل ٹیسٹ پرامریکہ،جنوبی کوریا اورجاپان کے درمیان صلاح مشورہ
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے جمعے کو کہا کہ واشنگٹن مسائل پر بات کرنے کے لیے اب بھی تیار ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ نے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے لیے مخصوص مسودے تیار کیے ہیں۔ لیکن اب تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
اس رپورٹ میں شامل مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔