شمالی امریکہ سربراہ اجلاس، تجارتی سمجھوتا سرِ فہرست

شمال امریکی سربراہ اجلاس میں جو میکسیکو میں تولکا کے سرکاری کمپلیکس میں منعقد ہو رہا ہے، امریکی صدر براک اوباما اور کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر میکسیکو کے صدر، اینرک پینا نائٹو سے ملاقات کر رہے ہیں
امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کے رہنما بدھ کو ایک سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جِس میں پیسیفک کے علاقائی ممالک کے درمیان تجارتی سمجھوتا ایجنڈا میں سرِ فہرست ہے۔

شمال امریکی سربراہ اجلاس میں جو میکسیکو میں تولکا کے سرکاری کمپلیکس میں منعقد ہو رہا ہے، امریکی صدر براک اوباما اور کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر میکسیکو کے صدر، اینرک پینا نائٹو سے ملاقات کر رہے ہیں۔

ایسے میں جب شمالی امریکہ کے ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی سمجھوتے کو 20 سال گزر چکے ہیں، اِن تینوں ممالک کی معیشتوں کا ایک دوسرے پر انحصار ہے۔

تاہم، 12 ممالک پر مشتمل بین الپیسیفک ساجھے داری پر مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک متحدہ محاذ تشکیل دینے میں مشکلات درپیش آرہی ہیں، جس کا زیادہ تر سبب یہ ہے کہ مسٹر اوباما کو واشنگٹن میں سیاسی مخالفت کا سامنا ہے۔

پیسیفک ممالک کے درمیان تجارت کا مجوزہ سمجھوتا تشکیل پاجانے سے عالمی معیشت میں شمالی امریکہ کا مقام اونچا ہو گا، اور مسٹر اوباما 2014ء کے اواخر تک اس معاہدے پر دستخط ہوجانے کے حامی ہیں۔

لیکن، اُنھیں اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں سے مخالفت درپیش ہے، جو مطالبہ کررہے ہیں کہ کانگریس میں منظوری دیے جانے کے عمل کے دوران، وائٹ ہاؤس کو ’تیز رفتاری‘ سے اقدام کرتے ہوئے، تجارتی سمجھوتے میں ترامیم کی کوششوں کو روکنا ہوگا۔

متوقع طور پر تینوں سربراہان توانائی، سلامتی اور امی گریشن کے معاملات کو زیرِ غور لائیں گے، جب کہ منقسم امریکی سیاست کے باعث، شمالی امریکی ساتھیوں کے ساتھ سمجھوتا طے کرنے کے حوالے سے مسٹر اوباما کے اقدام کی گنجائش محدود ہے۔

مسٹر ہارپر نے مسٹر اوباما کی طرف سے متنازع کلیدی’ایکس ایل‘ آئل پائپ لائن پر فیصلہ کرنے میں اتنا وقت لینے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، جو کینیڈا کی تیل کے خطے سے ٹیکساس کی امریکی ریاست تک تقریباً 1900کلومیٹر طویل فاصلہ ہے۔

ماحولیات سے متعلق امریکی اس پراجیکٹ کی مخالفت کرتے ہیں، جس پر نظر ثانی ہونے کو چھ برس کا عرصہ گزر چکا ہے۔


کانگریس میں امریکی امی گریشن اصلاحات تعطل کا شکار ہیں۔

مسٹر اوباما کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے ساتھ ملک کی سرحدیں محفوظ نہیں ہیں، جب کہ اُنھیں ایک کروڑ دس لاکھ غیرقانونی تارکین وطن کے شہری بننے کی راہ کھلنے پر اعتراض ہے، جِن میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو اور وسطی امریکہ سے ہے۔