دونوں ملکوں کے درمیان منقسم خاندانوں کی درمیان عارضی ملاقات کا پروگرام سال 2000 میں شروع ہوا اور 2010 تک 18000 خاندان اس سے مستفید ہو چکے ہیں۔
شمالی اور جنوبی کوریا نے 60 سال قبل کوریائی جنگ میں منقسم ہونے والے خاندانوں کی دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزرات یونیفیکیشن نے ایک بیان میں کہا کہ بدھ کو سرحدی گاؤں پانمونجوم میں ہونے والے ایک اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ منقسم خاندانوں کی ملاقات 20 اور 25 فروری کے درمیان شمالی کوریا کی تفریحی مقام ماؤنٹ کمگانگ میں ہوگی۔
دونوں ملکوں کے درمیان منقسم خاندانوں کی درمیان عارضی ملاقات کا پروگرام سال 2000 میں شروع ہوا اور 2010 تک 18000 خاندان اس سے مستفید ہو چکے ہیں۔
دونوں ملکوں نے گزشتہ سال منقسم خاندانوں کے درمیان ملاپ بارے اتفاق کیا تھا لیکن شمالی کوریا کی طرف سے جنوب پر صورت حل کو کشیدہ کرنے کے الزام کے بعد اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔
اگر خاندانوں کی ملاقات کے بارے میں معاہدہ رواں ہفتے حتمی طور پر منظور بھی ہو جائے لیکن مبصرین خدشتہ ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے معاملے پر پیانگ یانگ اس سے پیچھے ہٹ سکتا ہے۔
شمالی کوریا ان مشقوں کو مداخلت کی تیاری گردانتا جب کہ واشنگٹن اور سیول یہ کہہ چکے ہیں کہ مشترکہ فوجی مشقیں صرف دفاعی نقطہ نظر سے کی جارہی ہیں اور یہ منصوبے کے مطابق ہی ہوں گی۔
شمالی کوریا یہ بھی چاہتا ہے کہ جنوبی کوریا اپنے لوگوں کو اپنے ہاں ماؤنٹ کم گانگ کی سیاحت کے لیے دوبارہ آنے کی اجازت دے۔
جنوبی کوریا نے 2008 میں اپنے باشندوں پر وہاں جانے سے اس وقت پابندی لگا دی تھی جب یہاں سیاحت کے لیے جانے کے اس کے ایک شہری کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
معاشی طور پر مشکلات کا شکار شمالی کوریا اس سیاحتی مقام پر تفریحی سرگرمیوں کی بحالی اس لیے خواہاں ہے کہ یہ اس کے لیے فوری آمدنی کا باعث ہو گا۔ لیکن ابھی تک دونوں ملکوں کے درمیان اس معاملے پر کسی پیش رفت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
جنوبی کوریا کی وزرات یونیفیکیشن نے ایک بیان میں کہا کہ بدھ کو سرحدی گاؤں پانمونجوم میں ہونے والے ایک اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ منقسم خاندانوں کی ملاقات 20 اور 25 فروری کے درمیان شمالی کوریا کی تفریحی مقام ماؤنٹ کمگانگ میں ہوگی۔
دونوں ملکوں کے درمیان منقسم خاندانوں کی درمیان عارضی ملاقات کا پروگرام سال 2000 میں شروع ہوا اور 2010 تک 18000 خاندان اس سے مستفید ہو چکے ہیں۔
دونوں ملکوں نے گزشتہ سال منقسم خاندانوں کے درمیان ملاپ بارے اتفاق کیا تھا لیکن شمالی کوریا کی طرف سے جنوب پر صورت حل کو کشیدہ کرنے کے الزام کے بعد اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔
اگر خاندانوں کی ملاقات کے بارے میں معاہدہ رواں ہفتے حتمی طور پر منظور بھی ہو جائے لیکن مبصرین خدشتہ ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے معاملے پر پیانگ یانگ اس سے پیچھے ہٹ سکتا ہے۔
شمالی کوریا ان مشقوں کو مداخلت کی تیاری گردانتا جب کہ واشنگٹن اور سیول یہ کہہ چکے ہیں کہ مشترکہ فوجی مشقیں صرف دفاعی نقطہ نظر سے کی جارہی ہیں اور یہ منصوبے کے مطابق ہی ہوں گی۔
شمالی کوریا یہ بھی چاہتا ہے کہ جنوبی کوریا اپنے لوگوں کو اپنے ہاں ماؤنٹ کم گانگ کی سیاحت کے لیے دوبارہ آنے کی اجازت دے۔
جنوبی کوریا نے 2008 میں اپنے باشندوں پر وہاں جانے سے اس وقت پابندی لگا دی تھی جب یہاں سیاحت کے لیے جانے کے اس کے ایک شہری کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
معاشی طور پر مشکلات کا شکار شمالی کوریا اس سیاحتی مقام پر تفریحی سرگرمیوں کی بحالی اس لیے خواہاں ہے کہ یہ اس کے لیے فوری آمدنی کا باعث ہو گا۔ لیکن ابھی تک دونوں ملکوں کے درمیان اس معاملے پر کسی پیش رفت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔