اس سال امن کا نوبیل انعام روکا جا سکتا ہے؟

اوسلو میں سٹی ہال کا بیرونی منظر جہاں 2021 کے نوبیل امن انعام کا اعلان کیا گیا۔ فائل فوٹو

  • اس سال امن کا نوبیل انعام روکنے پر غور ہو رہا ہے
  • مختلف شعبوں میں نوبیل انعام کا اعلان آئندہ ہفتے کیا جا رہا ہے
  • امن کے انعام کے سوا سائنس اور ادب جیسے انعامات متاثر نہیں ہوں گے
  • مشرقِ وسطیٰ کے علاوہ ماہرین سوڈان کی جنگ اور وہاں قحط کے خطرے کی طرف بھی توجہ دلاتے ہیں۔

اس سال امن کا نوبیل انعام معطل بھی کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے اس خدشے کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان، آئندہ ہفتے نوبیل انعام کے اعلانات کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے اور جنگیں، پناہ گزینوں کا بحران اور مصنوعی ذہانت بھی پیشِ نظر رہیں گے۔

نوبیل انعام کا یہ ہفتہ ایسے میں شروع ہو رہا ہے جب 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کا ایک سال مکمل ہو جائے گا۔وہ حملے جن کے بعد سال بھر سے مشرقِ وسطیٰ میں خون خرابہ اور جنگ جاری ہے۔

ادب اور سائنس کے انعامات پر شاید کوئی اثر نہ ہو مگر امن کے انعام کا اعلان، جو تنازعے ختم کرنے کی کوششوں کا اعتراف ہوا کرتا ہے، اس مرتبہ ایسے ماحول میں کیا جائے گا جب بین الاقوامی طور پر تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ملالہ یوسف زئی، امن کا نوبیل انعام 10 دسمبر 2014 کو حاصل کیا

ڈین سمتھ، سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں، "میں دنیا کی طرف دیکھتا ہوں تو اتنے تنازعے، اتنی دشمنی اور اتنے تصادم نظر آتے ہیں کہ مجھے تو یہ بھی خیال آتا ہے کہ آیا اس سال امن کا نوبیل انعام روک لیا جائے۔ "

SEE ALSO: ملالہ کی پروڈکشن میں بننے والی پہلی ڈاکیومینٹری فلم 'ٹورنٹو فلم فیسٹیول' میں پیش

مشرقِ وسطیٰ کے پریشان کن واقعات کے علاوہ سمتھ سوڈان کی جنگ اور وہاں قحط کے خطرے کی طرف بھی توجہ دلاتے ہیں۔ پھر یوکرین کا جاری تنازعہ۔ اور ان کے انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے عالمی سطح پر فوجی اخراجات میں تیز ترین اضافہ ہو رہا ہے۔

ادب کا نوبیل انعام، تنزانیہ کے عبدالزاق گرناہ کو 2021 میں دیا گیا، فائل فوٹو

سمتھ کہتے ہیں یہ انعام ایسے گروپوں کو جا سکتا ہے جو دلیرانہ کوششیں کر رہے ہیں مگر انہیں اہمیت نہیں دی جاتی۔ وہ کہتے ہیں، "رجحان ایک غلط سمت میں ہے۔ شاید اگر ہم اس سال امن کا انعام روک لین تو توجہ ان کی جانب مبذول کروا سکیں۔"

امن کا نوبیل انعام روکنے کی بات نئی نہیں ہے۔ ماضی میں 19 مرتبہ ایسا کیا جا چکا ہے جس میں عالمی جنگیں بھی شامل ہیں۔ آخری مرتبہ یہ انعام 1972 میں روکا گیا۔

SEE ALSO: مجھے نا انصافیوں کے خلاف بولنے کی وجہ سے گولی ماری گئی اور تقریباً قتل کر دیا گیا: ملالہ

ہینرک اردل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اوسلو کے ڈائریکٹر ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ 2024 میں نوبیل امن انعام روکنا ایک غلطی ہوگی۔ وہ کہتے ہیں،" ممکنہ طور پر یہ اب زیادہ اہم ہو گیا ہے کہ اس کے ذریعے امن کے لیے کیے جانے والے اہم کام کو فروغ دیا جائے۔"

اس کے ذریعے انتہائی ابتدائی درجے کے شہری گروپوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے تشدد سے نمٹنے کے مشن کو سراہا جا سکتا ہے۔

نامزد افراد کی شناخت 50 برس تک خفیہ رکھی جاتی ہے مگر ان کی خدمات اکثر انہیں نامزد کرنے والے ہی عام کر دیتے ہیں۔ فری یونیورسٹی ایمسٹرڈیم کے ماہرینِ تعلیم کہتے ہیں کہ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں قائم ایکو پیس، ویمن ویج پیس اور ویمن آف سن نامی تنظیموں کو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کی کوششوں کے لیے نامزد کیا ہے۔

اردل کا خیال ہے کہ یہ ممکن ہے کہ کمیٹی سوڈان ایمرجنسی ریسپانس رومز نامی گروپ پر غور کرے جو ابتدائی سطح کے پروگراموں کے ذریعے قحط اور ملک میں ظالمانہ خانہ جنگی سے متاثرہ سوڈانیوں کو امداد پہنچا رہا ہے۔

پیر کے روز سے اعلانات شروع ہو جائیں گے۔ پہلا نوبیل انعام فزیالوجی یا میڈیسن کے لیے ہوگا۔ بعد کے دنوں میں فزکس، کیمسٹری، ادب اور امن کے نوبیل انعامات کا اعلان کیا جائے گا۔

جمعے کو امن کے نوبیل انعام کا اعلان اوسلو میں ناروے کی نوبیل کمیٹی کرے گی جبکہ باقی انعامات کا اعلان سٹاک ہوم میں رائل سویڈش اکیڈیمی آف سائنسز کرے گی۔ اکنامکس کے نوبیل انعام کا اعلان اس کے بعد آنے والے ہفتے ہیں 14اکتوبر کو کیا جائے گا۔

نئی ٹیکنالوجی ممکنہ طور پر مصنوعی ذہانت یا اے آئی کو بھی ایک یا زیادہ کیٹیگریز کے لیے نامزد کیا جا سکتا ہے۔

اے آئی کے ناقدین خبر دار کرتے ہیں کہ خود مختار ہتھیاروں میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی بہت سے لوگوں کے امن کی تباہی سے پیدا شدہ مصائب میں اضافہ کر سکتی ہے۔ لیکن اے آئی سے سائنسی میدان میں کئی ایسی کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں کہ انہیں دیگر شعبوں میں قابلِ غور خیال کیا جا رہا ہے۔

اس خبر کے لیے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔